لیاری میں چار سالہ ہارون کی موت کا ذمہ دار کون ؟ ایسا کیا ہو گیا جس نے معصوم بچے کی جان لے لی

کراچی کے جنوب میں واقع علاقہ لیاری کئی وجوہات کے باعث پورے پاکستان میں مقبول ہے یہاں کی آبادی کی اکثریت بلوچستان سے تعلق رکھتی ہے اور اس علاقے کی شہرت کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک تو اس علاقے کے لوگوں کا سیاسی شعور جس کے سبب انہوں نے ہمیشہ بہت سمجھ داری کا مظاہرہ کیا

دوسرا  فٹ بال سے اس علاقے کے لوگوں کی محبت اور اعلی پاۓ کے کھلاڑی اسی علاقے میں پاۓ جاتے ہیں اور تیسرا عزیر بلوچ اور گینگ وار جس کے سبب اس علاقے میں کافی عرصے سے شدید ترین بربادی رہی اور ترقی کے حووالے سے تمام کام رک سے گۓ تھے

کراچی کے حوالے سے اور اس کی بدحالی اور کچرے کے انبار اور ٹوٹے پھوٹے روڈوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اس سب کا ذمہ دار کراچی کی بلدیاتی حکومت کو قرار دیتی ہے جس کا انتظام متحدہ قومی مومنٹ کے پاس ہے

جب کہ وفاقی حکومت ہمیشہ کی طرح بڑے بڑے ترقیاتی فنڈ کا اعلان کرتی ہے جو کہ صوبائی اور بلدیاتی نمائندے آپس میں بانٹ لیتے ہیں اور کراچی کی حالت میں کوئی بھی حوصلہ افزا تبدیلی دیکھنے میں نہیں آتی ہے

ہارون کا تعلق لیاری سے تھا

اختیارات کی اس جنگ کا موجودہ شکار چار سالہ محمد ہارون ہوا جس کا تعلق کراچی کے علاقے لیاری سےتھا اور جو انیس جنوری کو  اپنےگھر سے کسی کام سے باہر نکلا اور گلی میں کھلے ہوۓ ایک بغیر ڈھکن کے مین ہول میں جا گرا اس معصوم کو اپنی مدد آپ کے تحت علاقہ مکینوں نے نکالا اور علاج کے لیۓ لیاری کے جنرل ہسپتال لے گۓ

Gepostet von Kamran Niazi am Freitag, 1. Februar 2019

لیاری جنرل ہسپتال میں بچے کی حالت بگڑنے کے سبب اس کو کلفٹن میں واقع ایک مہنگے نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں پر ایک ہفتے تک زیر علاج رہنے کے بعد کل صبح اس بچے کی موت واقع ہو گئی اس موقع پر علاقہ ایم پی اے سید عبدالرشید نے بچے کے والدین سے بعزیت کرتے ہوۓ اس واقعے کا ذمہ دار بلدیاتی نمائندوں اور واٹر بورڈ کے نمائندوں کو قرار دیا

جب کہ بلدیاتی نمائندوں نے والدین سے تعزیت کرتےہوۓ اس واقعے کی ساری ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد کی جو کہ بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ نہیں دے رہے ہیں جب کہ وکس اٹ تنظیم کے رہنما عالمگیر خان محسود نے محمد ہارون کی موت کے بعد اس گٹر کے اوپر فکس اٹ کی جانب سے ڈھکن لگانے کا اعلان کر دیا

To Top