دو لڑکیوں کے پیار کی ایسی داستان جو ہم جنس پرستی نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔۔

آج  کل کے معاشرے میں جہاں پر بے راہ روی عروج پر ہے ایسے ایسے محیر العقل واقعات سننے میں آتے ہیں جو کہ انسان کو حیران کر ڈالتے ہیں ۔گزشتہ دنوں دو لڑکیوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ رہنے کے لیۓ گھر سے فرار کی راہ اختیار کی ۔جن میں سے ایک نے اس ساتھ کو ہمیشگی دینے کے لیۓ لڑکوں والا حلیہ بھی اختیار کر لیا ۔اور سب نے اس عمل کو ہم جنس پرستی کا نام دیا ۔

[adinserterblock=”15″]

مگر ملتان کے علاقے سجن آباد میں ہونے والے اس واقعے نے تو سب کو حیران کر ڈالا جب کہ انیس سالہ فراز کی شادی اس کی ماموں زاد علشبہ سے ڈیڑھ ماہ قبل ہوئی ۔یہ شادی خاندان کے بزرگوں کی اجازت اور خوشی سے ہوئی ۔ شادی کے اولین دنوں ہی میں علشبہ نے فراز سے ایک ایسا تحفہ مانگ لیا جو کہ بظاہر ناممکن نظر آرہا تھا ۔

Details:http://bit.ly/2CknCY0

Posted by Samaa TV on Wednesday, January 3, 2018

علشبہ نے فراز سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی دوست علینہ کے ساتھ ہمیشہ کے لیۓ رہنا چاہتی ہے اسی سبب فراز کو علینہ کو بھی نکاح کر کے گھر میں لے کر آنا پڑے گا ۔کم عمر فراز نوبیاہتا علشبہ کی اس خواہش سے انکار نہ کر سکا اور اس نے حامی بھر لی ۔مگر خاندان والوں کو اس امرکے لیۓ راضی کرنا ناممکن تھا ۔

تبھی اس کم عمر جوڑے نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ یہ عمل خاندان کے لوگوں کے علم میں لاۓ بغیر کریں گے اور انہوں نے مل کر فراز کا نکاح شادی کے ڈیڑھ ماہ بعد ہی علینہ سے پڑھوا دیا ۔ جب خاندان والوں کو اس بات کی خبر ہوئی تو وہ غضب ناک ہو گۓ ۔اور ان کی جانوں کے دشمن بن بیٹھے ۔

اگرچے اس عمل میں شرعی طور پر کوئی قباحت نہیں مگر معاشرتی طور پر اس عمل کو تسلیم کرنا بہت دشوار لگتا ہے ۔نتیجے کے طور پر محبت کے اس تکون کو میڈیا کے سامنے آکر مدد کی درخواست کرنی پڑی ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی زندگیوں کا یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔

نئی نئی محبت کے نشے میں مست یہ کم عمر بچے ابھی ان ذمہ داریوں کا احساس نہیں کر سکتے جو ان شادیون کے نتیجے مین ان کو بھگتنی پڑیں گی ۔مگر وہ اس بات پر خوش ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں ۔

To Top