‘بہن میرے بیٹے کو سولہ سال کی ڈاکٹر لڑکی کا رشتہ دلوا دو ‘ ایک بیٹے کی ماں کا رشتہ کروانے والی سے مطالبہ

انسانی زندگی کے آغاز کے لیۓ جس طرح شادی ہونا بہت ضروری ہے اسی طرح انسانی زندگی میں فطری اصولوں کے مطابق آرام و سکون کے لیۓ بھی شادی ایک لازمی امر ہے ویسے تو یہ بات کہیں سے بھی ثابت نہین ہے کہ لڑکی شادی کا پرپوزل نہیں دے سکتی مگر اس کے باوجود ایک رواج کے طور پر ہمیشہ رشتے کی بات لڑکے والوں کی جانب سے ہی ہوتی ہے

عام طور پر لڑکے کے رشتے کی تلاش کی ذمہ داری اس کی ماں کے کاندھون پر ہی ہوتی ہے جو لڑکے کی بہنوں کے ساتھ مل کر اپنے حلقہ احباب میں اپنے چاند جیسے بیٹے کے لیۓ ہیرے جیسی لڑکی تلاش کر رہی ہوتی ہیں

اس تلاش میں ان کے بعض مطالبات عقل کی کسوٹی پر جانچے بنا اتنے دلچسپ ہوتے ہیں کہ ان کو سن کر انسان سر پیٹے بغیر نہیں رہ سکتا ان میں سے کچھ اج ہم آپ کو بتائیں گے

لڑکی کا بیک وقت کم عمر اور تعلیم یافتہ ہونا

آج کل کے زمانے میں ڈاکٹر بہو لانا انتہائی قابل فخر بات سمجھی جاتی ہے اسی وجہ سے زیادہ تر خواتین اس بات کی خواہشمند بھی ہوتی ہیں کہ بھلے ان کا بیٹا مڈل فیل ہو مگر ان کی بہو کا ڈاکٹر ہونا بہت ضروری ہے خواہش اگر یہیں تک رہتی تو یا کوئی اتنی جاجائزخواہش نہیں مگر ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ بہو کا صرف سولہ سال کا ہونا ایک ناممکن امر ہے مگر لڑکے کی ماؤں کو یہ کون سمجھا‎ ۓ

لڑکی اکلوتی ہو

 

اکثر خواتین اپنے بیٹے کے لیۓ جس میں وہ اپنے آدھے درجن بہن بھائيوں کے ساتھ رہتا ہے رشتہ ڈھونڈتے ہوۓ ایسی لڑکی کو ترجیح دیتی ہیں جو اکلوتی ہو تا کہ جہیز اور میکے سے زیادہ سے زیادہ مال اسباب لا سکے اور ماں باپ کے بعد ساری جائیداد کی اکلوتی وارث ہو اس کے ساتھ ساتھ ان کی یہ بھی خواہش ہوتی ہےکہ لڑکی ایسے بھرے پرے گھر سے ہو جہاں وہ آدھا درجن نند اور دیورنں کے ساتھ ایڈجسٹ ہو سکے اب آپ ہی بتائيں یہ کھلا تضاد نہیں ؟؟؟

لڑکی نوکری بھی کرتی ہو اور امور خانہ داری میں بھی طاق ہو

عام طور پر لڑکے کی مائیں پڑھی لکھی بہو کی خواہشمند اس لیۓ بھی ہوتی ہیں کہ اس کی نوکری کے سبب ان کے بیٹے کی اخراجات میں مدد گار ثابت ہو گی اور اگر مدد نہ بھی کی تو کم از کم اپنا خرچہ تو خود اٹھا لے گی مگر اس کے ساتھ ساتھ ان کو ایسی بہو بھی چاہیۓ ہوتی ہے جو کہ شادی کے فورا بعد گھر کے تمام کاموں کا ذمہ سنبھال لے گی اور نوکری کے ساتھ ساتھ گھر کے سار ے کام خود کرے گی

خوبصورت بھی ہو اور اس کو اپنی خوبصورتی کا احساس بھی نہ ہو

اکثر لڑکوں کی مائیں اس بات کی خواہشمند ہوتی ہیں کہ ان کو جو بہو ملے وہ مثل چندے آفتاب و ماہتاب ہو مگر اس کے ساتھ ساتھ انہیں فیشن ایبل بہو نہیں چاہیۓ ہوتی اگر لڑکی خوبصورت ہو اور فیشن ایبل بھی ہو تو ایسی لڑکی ساس کو پسند نہیں آتی اس کی خواہش ہوتی ہے کہ خوبصورتی بھی ہو اور سادگی بھی ہو

لڑکی مائرہ خان جیسی ہو مگر اس کا ناک موٹا نہ ہو

ہر ماں کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی بہو بہت خوبصورت ہونی چاہیۓ اس کی شکل ٹاپ ہیروئین جیسے ہونی چاہیۓ تاکہ وہ لوگون کے سامنے فخر سے بتا سکیں کہ میری بہو فلاں ہیروئین جیسی ہے

اس طرح کی بہو اگر آپ کو کہیں ملے تو ہمیں بھی بتایۓ گا

 

 

To Top