لڑکی کا ایک عمل اسے کافر بنانے کا سبب بن گیا علما نے فتوی جاری کر دیا

اگرچہ پاکستان اور ہندوستان کو جدا ہوۓ نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اس کے باوجود ان کے رابطوں اور تنازعات کی شدت میں کمی نہیں آسکی ۔ہنوستان کے اندر اس وقت بھی ایک بڑی تعداد مین مسلمان آباد ہیں ۔جن کے ساتھ ہندوستان کے ہندووں کا سلوک انتہائی جاہلانہ اور ظالمانہ ہے ۔

ہندوو کا یہ ماننا ہے کہ جب مسلمانوں نے اپنے لیۓ اسلام کے نام پر وطن حاصل کر لیا ہے تو وہ وہیں جا کر اباد کیون نہیں ہو جاتے جب کہ دوسری جانب مسلمانوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ صدیوں سے جس علاقے میں رہائش پزیر ہیں اس کو کیوں چھوڑیں ۔دونوں مزاہب کے بیچ اس تفاوت کے سبب مزہبی شدت پسندی میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔

اسی سبب ایک چھوٹا سا عمل بھی جو کہ دوسرے مزہب کے رجحان یا جھکاؤ کی طرف اشارہ دے دونوں جانب کے مزہبی رہنماؤں کو غصب ناک کر دیتا ہے ۔ایسے ہی کچھ واقعات ہندوستان کی دو لڑکیوں کو بھی پیش آۓ ان میں سے ایک لڑکی مریم جو کہ چھٹی جماعت کی طالبہ تھی اس نے ہندؤں کی مذہبی کتاب گیتا کے بارے میں ایک معلوماتی مقابلے میں حصہ لیا اور ایک ہزار ہندو طالب علموں میں پہلا انعام حاصل کیا ۔

جب کہ دوسری طالبہ جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی دسویں جماعت کی طالبہ ہے اس نے ایک مقابلے میں بھگوت گیتا کے اشلوک پڑھے اور ہندوستانی دیوی گیتا کا روپ دھارا ۔مسلمان لڑکیوں کے اس عمل نے ہندوستان کے علما کو غصب ناک کر دیا اور انہوں نے ان لڑکیوں کے اسلام سے خارج ہونے کے فتوۓ جاری کر دیۓ ۔

دوسری جانب ان لڑکیوں کا یہ کہنا ہے کہ ان کا یہ عمل کسی صورت یہ ثابت نہیں کرتا کہ وہ دین اسلام چھوڑ رہی ہیں وہ مسلمان تھیں اور مسلمان رہیں گی ۔ان کو مذہب ے نام پر ہونے والی اس سیاست میں نہ الجھایا جاۓ ۔ وہ طالب علم ہیں ان کا کام پڑھنا ہے کسی سیاست کا حصہ بننا نہیں ہے ۔

اس فتوی کے بعد ہندو مزہبی شدت پسند بھی ان لڑکیوں کی حمایت مین سامنے آگۓ ہیں اور ہندوستان میں جہاں پہلے ہی مذہبی شدت پسندی اپنے عروج پر ہے ایک نئی جنگ کا آغاذ ہو گیا ہے

To Top