کراچی میں نوجوان لڑکی کے ساتھ چلتی گاڑی میں زیادتی کی لرزہ خیز واردات ۔ گرفتار ملزمان نے ایک نئی کہانی سنا ڈالی

والدین اپنی اولاد کے بارے میں کبھی بھی یہ نہیں سوچ سکتے کہ وہ کسی برے راستے پر چلیں یا پھر کسی ایسے جرم کے مرتکب ہوں جس کی سزا ان کو دین و دنیا دونوں جگہ بھگتنی پڑے البتہ نادانستگی میں اولاد کی محبت میں وہ کچھ ایسے اقدام ضرور کر گزرتے ہیں جن کا خمیازہ ان کو وقت گزرنے کے بعد بھگتنا پڑتا ہے

پیسے کی چمک دمک میں اپنے بچوں کی ہر جائز و ناجائز خواہشات پوری کرتےہوۓ بعض والدین یہ بھول جاتے ہیں کہ آنے والے وقت میں یہی بچے ان کو کسی ایسے امتحان میں بھی مبتلا کر سکتے ہیں جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے دین اسلام میں بچوں کی تربیت کی اولین ذمہ داری والدین کو دی گغی ہے اور قیامت کے دن اس حوالے سے باز پرس بھی کی جاۓگی ۔

بگڑی ہوئي اولاد کے کارناموں کی ایسی ہی ایک مثال گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن الحدید میں بھی قائم ہوئي جب اٹھارہ انیس سالہ لڑکی نمرہ نے الزام لگایا کہ رحمن ظفر اور اس کے ساتھی ناصر نے اسے ایک فیملی پارک سے اغوا کیا اور اس کے بعد چلتی گاڑی میں اس سے جنسی زيادتی کے مرتکب ہوۓ ۔یہ دونوں افراد اس سے قبل بھی اس لڑکی کو اس کی تصویروں کی وجہ سے بلیک میل کرتے رہے ہیں

پولیس نے اس لڑکی کی درخواست پر دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور لڑکی کو میڈیکل معائنے کے لیۓ جناح ہسپتال روانہ کر دیا

جب کہ دونوں ملزمان نے ان الزامات سے سراسر انکار کیا ہے ان  کا کہنا تھا کہ ناصر اور نمرہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور شادی کرنا چاہتے تھے اسی وجہ سے ناصر نے اس سے قبل بھی باقاعدہ طور پر نمرہ کے گھر رشتہ بھی بھیجا تھا جس کے لیۓ اس کے والدین نے انکار کر دیا تھا

اس کے بعد ہونے والی تکرار اور جھگڑے کے بعد انتقامی کاروائی کے طور پر نمرہ کے والدین نے یہ سارا ڈرامہ رچایا ہے اور نمرہ بھی اپنے والدین کے دباؤ کے تحت اس طرح کے بیانات دے رہی ہے

ذرائع کے مطابق دونوں لڑکوں کا تعلق مضبوط سیاسی پارٹیوں سے ہے اسی سبب سیاسی دباؤ کے ذریعے کوشش کی جا رہی ہے کہ لڑکی کے والدین کیس واپس لے لیں اور اس کے بعد معاملے کو گفت و شنید سے حل کر لیا جاۓ ۔

To Top