کراچی میں پندرہ سالہ لڑکی اسکول سے غائب تلاش کے بعد کس حالت میں بازیاب کہ والدین منہ چھپانے پر مجبور ہو گۓ

گزشتہ کچھ دنوں سے کراچی میں بچوں کے اغوا کے پے در پے واقعات سننے میں آرہے ہیں جن کی شدت میں اس وقت مذید اضافہ ہو گيا جو سوشل میڈیا پر کچھ دو بچوں کی لاشوں کی تصویریں اس پیغام کے ساتھ پھیلائی گئيں کہ ان بچوں کو بون میرو نکالنے کے بعد موت کی گھاٹ اتار دیا گیا

[adinserter block= “3”]

اس سبب والدین اپنے بچوں کے تحفظ کو لے کر کافی سنجیدہ ہو گۓ اور ہر ماں باپ کو یہ لگنے لگا کہ ان کا بچہ شدید خطرے سے دوچار ہے جب کہ اس حوالے سے پولیس چیف کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر گمشدہ بچے بازیاب کروا لیۓ گۓ ہیں اور تمام بچوں اغوا نہیں ہوتے بلکہ کچھ بچے والدین سے کسی نہ کسی ناراضگی کے سبب بھی گھر چھوڑ جاتے ہیں

ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دن میڈیا کی زینت بنا جس میں کراچی کے علاقے پی آئي بی کالونی کی رہائشی دعا گھر سے اسکول کے لیۓ نکلی اور جب اسکول پہنچی توا سکول انتظامیہ نے تاخیر سے آنے کے سبب اس کو واپس گھر بھجوا دیا مگر وہ گھر واپس نہ پہنچی بلکہ راستے ہی سے غائب ہو گئی

جس پر اس کے گھر والوں کو تشویش ہوئی اور ان کو لگا کہ ان کی بیٹی بھی دیگر بچوں کی طرح لڑکی اغوا کر لی گئی ہے اس بات پر دعا کی ماں کا رو رو کر برا حال ہو گیا اور انہوں نے نہ صرف پولیس میں رپورٹ درج کروا دی بلکہ میڈیا کے ذریعے دعا کی تصویر دکھا کر اپیل کر ڈالی کہ اس کی بچی کو بازیاب کروایا جاۓ

پی آئی بی سے اغواء لڑکی اور لڑکے کا ڈراپ سین ہونے کے بعد رُکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی اور ایس ایچ اور پی آئی بی میڈیا بریفنگ

Gepostet von Jamal Siddiqui – Official am Mittwoch, 3. Oktober 2018

اس موقعے پر اس علاقے کے ایم پی اے جمال صدیقی بھی موقعے پر پہنچ گۓ اور انہوں نے بھی پولیس کو لڑکی کی فوری بازیابی کی ہدایت کر دی جس پر پولیس نے اس لڑکی کے موبائل پر آنے والی آخری کال کی مدد سے اس کی لوکیشن ٹریس کی جو کہ سرجانی ٹاؤن کے کسی علاقے کی آرہی تھی

جب پولیس نے اس جگہ پر چھاپا مارا تو وہ حیران رہ گۓ کیوں کہ دعا سرجانی ٹاؤن کے اس مکان میں اپنی مرضی سے وقار نامی اس لڑکے کے ساتھ موجود تھی اور پولیس ذرائع کے مطابق وقار نامی اس لڑکے نے یہ مکان کراۓ پر لے رکھا تھا اور وہ دعا کو اس کے مرضی کے ساتھ یہاں لے کر آيا تھا

[adinserter block= “15”]

پولیس نے اس موقعے پردعا اور وقار کو گرفتار کر لیا اور ان کے خلاف پرچہ بھی درج کر لیا اس موقعے پر دعا کے والدین کو کافی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جو کہ صبح سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بچوں کو اغوا کرنے والوں کے خلاف بیانات جاری کر رہے تھے مگر حقیقت اس سے قطعی مختلف تھی

 

To Top