لاہور میں ڈاکٹر خاتون کے پیٹ میں قینچی بھول گۓ اس کے بعد کیا ہوا جانیۓ

اللہ تعالی نے ماں کے قدموں تلے جنت اسی لیۓ رکھی ہے کہ وہ تخلیق کے تکلیف دہ عمل سے صرف اور صرف اپنی اولاد کے لیۓ گزرتی ہے اس بات کو سبہی تسلیم کریں گے کہ ایک ماں زچگی کے تکلیف دہ عمل کے دوران زندگی اور موت کے درمیان جھول رہی ہوتی ہے اس دوران اس کو صرف اللہ کا اور اپنے اس ڈاکٹر کا سہارا ہوتا ہے جو اس کی زچگی کا کیس کر رہا ہوتا ہے

لاہور کے علاقے مریدکے کے رہائشی عبدالقیوم کی بیوی جب حاملہ ہوئیں تو بچے کی پیدائش کے عمل کے لیۓ وہ ستائيس سالہ بیوی صدف کو لاہور کے ہسپتال لیڈی ولنگٹن میں لے گۓ جہاں ڈاکٹروں نے صدف کے معائنے کے بعد بتایا کہ بچے کی پیدائش نارمل نہیں ہو سکتی اور اس کے لیۓ صدف کا آپریشن کیا جاۓ گا

عبدالقیوم نے اپنے بچے کی زندگی کی خاطر صدف کے آپریشن کی اجازت دے دی لہذا ڈاکٹرز نے ان کی بیوی کا آپریشن کر دیا جس کے نتیجے میں بیٹی پیدا ہوئی ابھی گھر والے بچی کی پیدائش کی خوشیاں بھی ٹھیک سے نہ منا پاۓ تھے کہ ان کو پتہ چلا کہ صدف کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے

اس کی خراب حالت کے پیش نظر ڈاکٹرز نے فوری طور پر عبد القیوم سے خون کا بندوبست کرنے کا کہا بچی کے پیدائش کے بعد سے اگلے پانچ دن تک ڈاکٹروں نے صدف کو خون کی 125 بوتلیں چڑھائيں اس دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ آپریشن کے دوران ڈاکٹر صدف کے پیٹ میں قینچی بھول گۓ ہیں اسی لیۓ انہوں نے اس کو نکالنے کے لیۓ تین مذید آپریشن بھی کیۓ

مگر صدف کے جسم میں قینچی کے زہر کے پھیل جانےکے سبب بیٹی کی پیدائش کے پانچویں دن خالق حقیقی سے جا ملی صدف کے شوہر عبد القیوم نے اپنی بیوی کی موت کا ذمہ دار ڈاکٹروں کی غفلت کو قرار دیا اور اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دلوائی جاۓ

صدف کی موت کے بعد مشتعل افراد نے لیڈی ولنگٹن ہسپتال کے باہر جمع ہو گۓ اور ڈاکٹروں کی غفلت کے خلاف شدید احتجاج کیا تاہم اس حوالے سے ہسپتال انتظامیہ کا موقف سامنے نہیں آسکا اور نہ ہی اس حوالے سے ہسپتال انتظامیہ نے اپنے ڈاکٹروں کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کی ہے جس کے سبب لواحقین مین کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے

To Top