کیا حلالہ کرنا ناجائز ہے؟ اسلامی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی

اللہ نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے اور نکاح کے ذریعے ان میں باہمی محبت پیدا کرنے کا وعدہ کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کو ایک مضبوط ڈور سے باندھے رکھنے کے لۓ ان کو اولاد کی نعمت سے بھی سرفراز کیا جو کہ میاں بیوی کے تعلق کو مزید مضبوط کرنے کا سبب بنتی ہیں ۔

ان سب عوامل کے ساتھ ساتھ شریعت میں کچھ حدود اور قیود کا تعین بھی کیا گیا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر خوشگوار زندگی گزاری جا سکتی ہے ان میں سے حلالہ بھی ایک ہے ۔

1

اگر بدقسمتی سے کسی سبب ان میں نباہ نہ ہو سکے تو پھر اللہ نے اس کا بھی ایک طریقہ کار بتایا ہے جس کے ذریعے اس رشتے کو ختم کیا جا سکتا ہے اور وہ راستہ ہے طلاق کا ،مگر اس کے ساتھ ہی یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ یہ راستہ جائز کاموں میں اللہ کا سب سے ناپسندیدہ کام ہے

کچھ ناعاقبت اندیش لوگ اپنے جذبات اور ناعاقبت اندیشی کے سبب طلاق کی درست معنویت کا ادراک کئیے بغیر اس حق کا استعمال کر بیٹھتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے ہاتھ سواۓ پچھتاؤوں کے کچھ نہیں آتا ۔ اللہ تعالی جو انسان کی شہہ رگ سے بھی ذیادہ قریب ہیں انہیں انسان کی اس کمزوری کا اندازہ بھی تھا تبھی ایسے لوگوں کے لۓ جو طلاق کے بعد پچھتا رہے ہوتے ہیں حلالہ کا راستہ بتایا ہے ۔

2

سورہ بقرہ آیت 230 میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے کہ

اب اگر وہ طلاق دے تو اس کے بعد اس کے لۓ حلال نہیں ہو گی جب تک وہ اس کے علاوہ کسی شوہر سے شادی نہ کر لے 

یہ ایک سزا بھی ہے اور ایک جزا بھی ۔مرد کی فطرت اور غیرت کے لۓ یہ ایک بہت بڑا امتحان ہے کہ وہ اس بات کو برداشت کرے کہ اس کی بیوی کسی اور مرد کے ساتھ ہمبستری کرے ۔ مگر دوسری جانب اس کے ٹوٹے گھر کو دوبارہ سے جوڑنے کا ایک راستہ بھی ہے ۔

07

بدقسمتی سے معاشرتی طور پر اس اہم شرعی معاملے کا بھی مزاق بنا دیا گیا ہے اور ایسی کئی مثالیں دیکھنے میں آرہی ہیں جب کہ حلالہ کے لۓ مشروط نکاح کیا جاتا ہے کہ ایک رات کے بعد بیوی کو طلاق دے دی جاۓ گی ۔ مگر کئی مکتبہ فکر ایسے مشروط نکاح کو نکاح حلالہ کے بجاۓ نکاح متعہ تصور کرتے ہیں اور اس کو ناجائز قرار دیتے ہیں ۔اس حوالے سے جامع ترمزی میں حدیث نبوی ہے کہ

خدا کی لعنت ہو اس مرد پر جو اپنی بیوی کو حلال کرنے کے لۓ بھیجے اور اس مرد پر جو دوسرے کی بیوی کو اس طرح حلال کرے 

اس بارے میں ایک اور مکتبہ فکر حلالہ کو عورت کے ساتھ زیادتی اور ظلم قرار دیتا ہے ۔ تو اس بارے میں یہ یاد رکھنا چاہے کہ نکاح کے ایجاب و قبول کا حق عورت کے پاس ہے اگر وہ اس عمل میں شریک نہ ہونا چاہۓ تو اس نکاح سے انکار کر سکتی ہے ۔اللہ ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فرماۓ اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرماۓ

To Top