کیا ہم عورت کا احترام کرتے ہیں یا اس سے جڑے رشتہ کا؟

عورت جو ماں بھی ہے بیٹی بھی ،بہن بھی ہے اور بیوی بھی۔ معاشرے کے ہر فرد سے ان کے احترام کا سبق سنا ہے ۔ ہر کوئی ان رشتوں کا احترام کرتے نظر آتا ہے ، اور اگر دل سے احترام نہیں بھی کرتا تو کم ازکم ان کے احترام کا ڈرامہ کرتا ضرور نظر آتا ہے۔ سننے میں اور دیکھنے میں یہ سب بہت اچھا لگتا ہے یہاں تک کہ کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ عورتوں کا جو احترام ہم مشرقی لوگ کرتے ہیں ، وہ احترام مغرب میں کہیں نظر نہیں آتا۔

اپنی بات کا دلیل کے طور پر لوگ بتاتے ہیں کہ مغرب میں لوگ ماں کو بوڑھا ہونے پر اولڈ ہاوس میں جمع کروا دیتے ہیں جب کہ ہم ساری عمر اپنے ساتھ رکھ کر اس کی خدمت کرتے ہیں ، ہمارے بچے اپنی نانی یا دادی کی عزت کرتے ہیں۔ ہم اپنی بیوی کے تمام حقوق پورے کرتے ہیں۔ اس کے لئے صبح سے شام تک کمائی کرتے ہیں ۔ اس کو زندگی کی ہر آسائش دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ میرے والد بھی اپنی بہو کا بہت خیال رکھتے ہیں اور میرے بھا ئی بھی اپنی بھابھی کی بہت عزت کرتے ہیں۔

یہ سب سن کر اور دیکھ کر لگنے لگا کہ ہمارے ملک کےاندر حقوق نسواں کی تمام تحریکوں کو ختم کر دینا چاہئے اور حقوق نسواں کا راگ الاپنے والی تمام خواتین جن میں عاصمہ جہانگیر، ماروی سرمد، تہمینہ درانی ،زبیدہ جلال، بلقیس ایدھی بھی شامل ہیں۔ ان سب کو پھانسی پر لٹکا دینا چاہئے جو خواتین کے نام نہاد حقوق کا واویلا کرتی نظر آتی ہیں اور ہماری خواتین میں ڈپریشن پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔

BeFunky Collage

Source: www.dawn.com

کل کا واقعہ ہے کسی کام کے سلسلے میں ملیر تک جانے کا اتفاق ہوا۔ ہر جانب کچھ پوسٹر چپساں نظر آۓ جن پر “آسیہ کو پھانسی دو” لکھا نظر آیا۔ جب قریب جا کے دیکھا تو پتہ چلا کہ حکومت وقت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر آسیہ کو پھانسی پر چڑھایا جاۓ۔ اس مطالبے کے نیچے بہت سارے مرد حضرات اور ان کی خالص مردانہ تنظیموں کے نام تھے۔ اس وقت ایک سوال ذہن میں آیا کہ کیا آسیہ کی پھانسی کا مطالبہ ان مرد حضرات کی جانب سے اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ نہ تو ان کی ماں ہے نہ بہن اور نہ ہی بیٹی ۔

30 مارچ 2003 کو جب راولپنڈی سے ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے عافیہ صدیقی کو گرفتار کر کے امریکیوں کے حوالے کیا تھا اس وقت اس کے سب سے چھوٹے بچے کی عمر ایک ماہ تھی ۔جس کو 2010 میں امریکی عدالت نے 86 برس قید کی سزا سنائی ۔ حکومت وقت جو امریکہ کے ساتھ انتہائی خوشگوار تعلقات کے دعوی کرتے نظر آتے ہیں وہ کیوںکر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کریں؟ کیا وہ ان کی ماں ہے بہن ہے یا بیٹی؟؟؟؟

08

Source: Pakistan Today

درج بالا دو واقعات جو صرف واقعات نہیں معاشرے کا وہ حقیقی عکس ہیں جو ان تمام دعوؤں کی قلعی دھونے کے لئے کافی ہیں جو ہم سب عورتوں کی احترام میں کر رہے ہوتے ہیں ۔سچ تو یہ ہے کہ ہم درحقیقت عورتوں کا احترام نہیں کرتے ان رشتوں کا کرتے ہیں جو ان عورتوں سے جڑے ہوتے ہیں ۔اگر ایسا ہوتا تو پھر ہمارے لئے آسیہ بی بی اور عافیہ صدیقی بھی یکساں اہمیت کی حامل ہوتیں۔

حق مہر میں 100 کتابیں! دلہن کے انوکھے مطالبے نےسب کو حیران کر دیا

To Top