کیا کلثوم نواز زندہ ہیں یا مردہ حالت میں مشینوں پر ہیں ایک عینی شاہد کے چشم کشا انکشافات نے سوال اٹھا دیۓ

سال 2018 کو مسلم لیگ ن کے لیۓ اچھا سال نہ کہا جاۓ تو یہ کچھ ایسا غلط بھی نہ ہو گا اس سال ان کے تمام فیصلے بظاہر غلط ہی ثابت ہوۓ اور انہوں نے مسلم لیگ ن والوں کی مشکلات میں اضافہ ہی کیا ۔ نواز شریف کی نااہلی سے شروع ہونے والی کہانی کلثوم نواز کی بیماری تک جا پہنچی

یاد رہے کہ 21مارچ کو نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اطلاع دی تھی کہ کلثوم نواز کو دل کا دورہ پڑا ہے اور وہ اس وقت انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہیں اور انھیں مصنوعی طریقے سے سانس دیا جا رہا ہے۔بیگم کلثوم نواز کو چند ماہ قبل کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ اس وقت برطانیہ میں زیر علاج ہیں

اس کے بعد سے پاکستان کے سیاسی حالات کے تناظر میں کچھ لوگوں نے کلثوم نواز کی اس بیماری کو بھی ایک سیاسی چال قرار دیا جس کے پیچھے چھپ کر نواز شریف اپنی پارٹی کے لیۓ لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ نیب کے کیسز کی پیشیوں سے بھی کم از کم الیکشن کے ان دنوں میں بچنا چاہ رہے ہیں

اس حوالے سے فاروق بنگش نامی ایک پاکستانی کا خط سوشل میڈیا پر آج کل وائرل ہو چکا ہے جس کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز اب اس دنیا میں نہیں ہیں مگر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور مریم نواز ان کی میت کو سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں

اپنے دعوۓ کے ثبوت میں ان کا کہنا تھا کہ ہارلے اسٹریٹ میں موجود ہسپتال میں جس میں کلثوم نواز زیر علاج ہیں سخت ترین پہرہ بٹھا دیا گیا ہے اور وہاں کسی بھی فرد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی فاروق بنگش کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے اس ہسپتال کے ڈاکٹر سے بھی بات کی ہے جس کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز اب اس دنیا میں نہیں ہیں

اور اس ہسپتال کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی مردے کو مشینوں پر ڈال کر رکھا گیا ہے اور ان کا مقصد یہ ہے کہ الیکشن کے قریب ترین دنوں میں ان کی میت کو پاکستان لایا جاۓ تاکہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کی جا سکے

اس حوالے سے معروف صحافی شفیع نقی جامی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں نے نہ صرف بیگم کلثوم نواز کے اہل خانہ سے ملاقات کی بلکہ ان کے سینئر کنسلٹنٹ کے ساتھ سوال جواب کے سیشن میں بھی بیٹھااور اس موقع پر خواجہ آصف اور اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز نہ صرف زندہ ہیں بلکہ مثبت طور پر بہتری کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان کے کنسلٹنٹ بھی بہت پر امید ہیں

ان کنسلٹنٹس کے بقول اب ہم کلثوم نواز کی میڈیسن کو بتدریج کم کر رہے ہیں ٗرکھیں گے اب بھی ان کو لائف سپورٹ مشین پر، لیکن دوائیں اور مصنوعی طریقے سے آکسیجن دینی بھی کم کر رہے ہیں۔ پیر یا منگل تک دیکھیں گے کہ انھیں مشین سپورٹ پر رکھا جائے یا نہیں

کون سچا ہے  اور کون چھوٹا اس کا قیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرۓ گا اب دیکھنا یہ ہے کہ کلثوم نواز کی بیماری یا موت کو لے کر  مسلم لیگ ن کی یہ حکمت عملی کس حد تک کامیاب ہوتی ہے یا پھر ماضی کی طرح ایک بار پھر ان کا داؤ الٹا ان ہی کو نقصان پہنچاتا ہے

 

To Top