کیا ہم بھی ‘کوفہ مزاج قوم’ میں شامل تو نہیں؟

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

کوفہ مزاج لوگوں کی بہتات ہے یہاں

اس شہر نامراد سے خیمے سمیٹ لو

“‫کوفہ کسی ایک جگہ کا نام نہیں ہے، بلکہ جہاں جہاں ظلم ہے اور اس پر چپ رہنے والے موجود ہیں، وہ جگہ کوفہ ہے۔” یہ ایک استعارہ بن گیا ہے بے حسی اور بے عملی کا۔ یہ ظالموں کے گروہ کا نام نہیں‌ ہے، بلکہ اس ظلم پر چپ رہنے والے مجمعے کا نام ہے۔ یہ ایک ایسے سماج کی شکل ہے جہاں کسی ایک مظلوم گروہ کو ایک ظالم گروہ مسلسل ظلم کا نشانہ بناتا ہے، لیکن اس ظلم سے نفرت کے باوجود لوگ تماشائی بنے اپنی اپنی عافیت گاہوں میں‌ دبکے رہتے ہیں۔

ہم بھی کوفہ مزاج قوم ہیں ان کی طرح دھوکہ باز، منافق، ابن الوقت، جزباتی اور طاقتور کے آگے جھکنے والے۔ کوفہ کے لوگوں کا ایک مزاج تھا کہ جنگ سے پہلے بڑی بڑی باتیں کرتے تھے لیکن وقتِ جنگ اپنے مقابل کو طاقتور دیکھ کے اس کے آگے سر بسجود ہو جاتے تھے۔ “ناداں سجدے میں گر گئےجب وقتِ قیام آیا” ہم بھی انہیں کوفیوں کی طرح ہر طاقتور کے آگے جھک جاتے ہیں حالانکہ وہ وقت ظلم کے خلاف کھڑا ہونے کا ہوتا ھے۔

کوفہ اس شہر کا نام ھے کہ جہاں بنت حوا کو سر برہنہ کر کے پھیرایا جاتا رھا لیکن یہ  قوم خاموش رہی کہ یہ میری کونسی بہن بیٹی لگتی ھے۔ گھروں میں کام کرتے بچوں پر ایسے ایسے ظلم کے پہاڑ توڑے گئے کہ بتاتے ہوئے بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں لیکن ہم خاموش رہے۔ کوفی قصورکے وہ لوگ ہیں جو 300 بچوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز پہ بھی خاموش رہے کہ سامنے والے طاقتور ہیں۔ کوفہ اس بستی کا نام ھے کہ جس کو مزہب کے نام پہ جلا ڈالا گیا لیکن ہم خاموش رہے کہ وہ کون سے مسلمان ہیں۔

کوفہ مزاج وہ قوم ھے کہ جو ہزارہ برادری کی لاشوں کو سڑکوں پہ دیکھ کے بھی بےحس رہی کہ یہ دوسرے مسلک کے لوگ ہیں۔کوفہ ایک ایسے معاشرے کا نام ہے جہاں درجنوں مسافروں کو بسوں سے اتار کر، فرقے کی شناخت کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے، لیکن زبانوں سے اف تک نہیں کی جاتی کہ قتل ہونے والوں کا تعلق اپنے مسلک سے نہیں۔ کوفی اس شہر کے باسی ہیں کہ جہاں دو بھائیوں کو تشدد کر کے مارا گیا لیکن قوم خاموش رہی کہ یہ کون سے ہمارے بھائی، بیٹے تھے۔

کوفہ مزاج کی حامل وہ قوم ھے جہاں کئی زینب جیسی معصوم کلیوں کو ہوس کا نشانہ بنایا گیا لیکن ہم خاموش رہے کہ ہمارے بچے تو محفوظ ہیں۔کوفہ مزاج ھے وہ قوم جو اپنے اوپر ہونے والے ہر ظلم کو سہتی تو ھے لیکن آواز بلند نہیں کرتی۔  وہ ظلم معاشی ہو یا جانی۔۔۔ ہم نے خود پہ خاموشی واجب کر لی۔ یہاں جو بھی آیا لوٹ کے چلا گیا لیکن ہم لوٹنے والے کے حق میں ہی نعرے لگاتے رھے۔

نظریات اور انقلاب کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں لیکن جب بھی کوئی طاقتور آیا ہمارے نظریات اور انقلابی سوچ کو اپنے قدموں میں روندتا چلا گیا۔سچ تو یہ ہے کہ ہم سب اپنی اپنی عافیت کے کوفوں میں آباد ہیں، خاموش تماشائوں کی طرح۔ ہماری باتیں، ہماری عبادتیں، ہماری ریاکار پارسائی کوفہ کے ان باسیوں سے زیادہ مختلف نہیں ہے جو اپنی اپنی پناہ گاہوں میں‌ چھپے خدا سے اپنی مرضی کے ان گناہوں کی بخشش مانگ رہے تھے جن کی شاید خدا کو پروا بھی نہیں تھی۔

لیکن اس دوران ظلم دیکھ کر خاموش رہ کر اتنا بڑا گناہ کر گئے جس سے رہتی دنیا تک چھٹکارہ پانا ممکن نہیں۔ ہم سب کوفہ کے رہنے والوں کا عمل دہراتے ہیں۔ ہمارا کمال صرف یہ ہے کہ ہم ہر عہد کے یزید کے دربار میں بیٹھ کر گزرے یزید کو گالیاں دیتے ہیں۔ اگر ہر دور کے کوفی خاموش رہنے کے بجائے اپنا اپنا فرض ادا کریں، تو شاید 61 ہجری کے بعد سے اب تک ہونے والی کئی کربلائیں وقوع پذیر نہ ہوئی ہوتیں

To Top