کونسے اسکول میں داخلہ کروائیں؟ سرکاری یا پرائیویٹ؟ والدین کے لیے چند تجاویز

ہمارے ملک میں تعلیم کا شعبہ حکومت کی نگرانی میں انتہائی بد حالی کا شکار نظر آتا ہے اگر ہم اس شعبے پر  نظر ڈالیں تو سندھ میں لاتعداد ایسے اسکول نظر آئيں گے جو کہ صرف کاغذوں پر موجود ہیں۔ جن میں ملازمین کی فوج ظفر موج مناتی نظر آۓ گی جو کہ نہ تو کبھی اپنی ڈیوٹی پرآتے ہیں اور نہ ہی تدریسی عمل میں حصہ لیتے ہیں ۔

اور جو اسکول فعال بھی ہیں وہاں بھی تعلیم کا معیار انتہائی دگرگوں ہے کیوںکہ وہاں پر بھرتیاں میرٹ کے بجاۓ صرف رشوت اور سفارش کی بنیاد پر کی جاتی ہیں ۔

اس کے بعد اگر ہم پنجاب پر نظر ڈالیں تو وہاں بھی حالت بہت بہتر نہیں اگرچہ حکومت دانش اسکولوں کے نام پر قوم کا بہت سارا پیسہ خرچ کر رہی ہے مگر پھر بھی وہ معیار دینے میں ناکام رہی جو کہ عوام کو مطمیئن کرنے کا سبب بن سکے کے پی کے گورنمنٹ نے اگرچہ تعلیمی معیار اور اسکولوں کو بہتر کرنے کے بہت جتن کۓ مگر عوام ابھی بھی اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں کے بجاۓ پرائیویٹ اداروں میں ہی بھیج رہے ہیں ۔

والدین کا اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکول میں بھیجنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں ان میں سے کچھ تو واقعی ایسی ہوتی ہیں کہ جن کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا مثلا اچھا معیار تعلیم ، ایک ڈسپلن ادارہ ایک بہتر مستقبل کا ضامن وغیرہ وغیرہ مگر اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی وجوہات بھی ہوتی ہیں جن کا اعتراف والدین کھلے عام تو نہیں کرتے مگر ڈھکے چھپے لفظوں میں اس کا اظہار ضرور کرتے ہیں

پرائیویٹ اسکول اسٹیٹس سمبل کا اظہار کرتا ہے

1

آچ جب کہ ہر فرد برانڈ کی دوڑ میں شامل ہے تو اونچے برانڈ کے اسکول میں بچوں کو داخلہ دلوانا بھی ہمارے اسٹیٹس کے اظہار کا ایک طریقہ بنتا جا رہا ہے والدین بھاری بھرکم فیسیں دے کر اپنے بچے کو نام نہاد بڑے پرائیویٹ اسکول میں داخل کروا دیتے ہیں اور پھر اس اسکول کی پڑھائی میں مدد کے لۓ بڑے نام والے ٹیوٹر کی ذمہ داریاں بھی لینی پڑتی ہیں ۔

اس سب کے لۓ جو پیسہ چاہۓ ہوتا ہے اس کو کمانے کے چکر میں اپنی اولاد کو وہ وقت نہیں دے پاتے جو کہ اچھی تربیت کے لۓ ماں باپ کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ماں اور باپ دونوں نوٹ چھاپنے کی مشین بن جاتے ہیں تاکہ بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کر سکیں ۔

پرائیویٹ اسکول بچوں کے اچھے نتائج کا ضامن ہوتا ہے

images

پرائویٹ اسکول کے پبلسٹی ہینڈ بل کا اگر مطالعہ کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ کھلے عام میٹرک میں اے ون گریڈ کی ذمہ داری لیتے ہیں اور یہ تو تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا بچہ میٹرک میں امتیازی کامیابی حاصل کرے۔

مگر وہ اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ یہ کامیابی حقیقی ہوتی ہے یا اسکول والے داخلوں کی خواہش میں بچوں کو یہ کامیابی نقل یا دوسرے ذرائع سے دلواتے ہیں ۔ ایسی کامیابی جو غلط طریقے سے دلوائی جاۓ وہ بچے کو معاشرے کا کارآمد شہری کیسے بنوا سکتی ہے ؟

پرائیویٹ اسکول انگلش میڈیم ہوتا ہے

images (1)

انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوۓ تو ہمیں عرصہ ہوگیا مگر انگریزی کی غلامی سے ابھی ہم آزاد نہیں ہوۓ آج بھی ہم لوگ اس انسان کو خود سے بہت اعلی اور ارفع سمجھتے ہیں جو انگریزی بولنا جانتا ہے اور زیادہ تر والدین اپنے بچوں کو ایسے پرائیویٹ اسکول میں بھیج کر مطمئن ہو جاتے ہیں جہاں کا اسٹاف ان سے انگریزی میں مخاطب ہوتا ہے ۔

تعلیم ایک مذہبی فریضہ ہے لہذا اسکول کے انتخاب سے قبل یہ ہماری اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس بات کا خاص طور پر جائزہ لیں کہ وہ اسکول ہمارے بچے کی دینی اور اخلاقی تربیت کا کتنا اہتمام کر رہا ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم اپنا پیسہ جس امر میں خرچ کر رہے ہیں وہ کہیں ضائع تو نہیں ہو رہا ۔

سرکاری اداروں کی بہتری کے لۓ آواز اٹھانا ہمارے فریضے میں شامل ہونا چاہۓ ۔یہ حل نہیں ہے کہ ہم سب اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں بھیج کر بری الزمہ ہو جائیں ۔

To Top