کیا پاکستانی میڈیا معاشرے میں بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کا ذمہ دار ہے

اللہ کے نزدیک حلال کاموں میں سب سے ناپسندیدہ کام طلاق ہے ۔ہمارے مشرقی معاشرے کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس کے اندر گھر اور اس سے منسلک لوگوں کی اہمیت سب سے زیادہ رہی ہے ۔ ہمارے معاشرے میں جب بیٹیوں کو رخصت کیا جاتا ہے تو آج بھی باپ اپنی بیٹیوں کے سر پر ہاتھ رکھ کر یہی جملہ بولتا ہے کہ اب اس گھر سے تمھارا جنازہ ہی نکلے گا ۔

مگرپچھلے کچھ عرصے سے پاکستان کے اندر طلاق کی شرح میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔اس کے اسباب کی اگر جاننے کی کوشش نہ کی گئی تو ہمارے معاشرے میں بھی مغربی معاشرے کی طرح گھر بنانے اور اس کو بچا کر رکھنے کا نظریہ دم توڑ جاۓ گا ۔

معاشی ناہمواری کے سبب طلاق ہوتی ہے

آج کل پاکستان کے اندر معاشی حالات کافی مخدوش ہیں ۔معاشی معاملات کی ذیادہ تر ذمہ داری مرد کے کاندھوں پر ہوتی ہے ۔اور اگر وہ اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہو تو گھریلو ماحول میں بدمزگی پیدا ہوتی ہے۔ ہم یہ بھولتے جا رہے ہیں کہ اللہ کی ذات ہی معاش کی ذمہ دار ہے اسی وجہ سے نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے ۔

خاندان کے افراد کی دخل اندازی طلاق کا موجب بنتی ہے

ہمارا معاشرہ ایک مشترکہ خاندانی نظام کے تحت قائم ہے ۔اس کی بنیاد اسلامی اصولوں کے بجاۓ معاشرتی اصولوں پر قائم ہے جس کی وجہ سے یہاں اقدار کی اور رواج کی اہمیت مزہبی اصولوں سے زیادہ ہوتی ہے ۔

رشتے داروں کو میان بیوی کے باہمی تعلقات سے زیادہ فوقیت حاصل ہوتی ہے ۔ان کے عمل دخل کے سبب میاں بیوی کا باہمی رشتہ کمزور ہوتا جاتا ہے جو کہ طلاق تک جا پہنچتا ہے ۔

میڈیا کا عمل دخل بھی طلاق کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہا ہے

میڈیا آجکل جس طرح کے ڈرامے پیش کر رہا ہے ان کے اثرات ہمارے معاشرے پر براہ راست مرتب ہوتے ہیں ۔ نت نۓ فیشن اور برانڈڈ اشیا کی بھرمار نے معاشرے کو مسابقت کی اس دوڑ میں شامل کر دیا ہے

۔اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کے لوگوں کی طلاقوں کو جس طرح خبروں کی زینت بنایا جانے لگا ہے اس سے معاشرے کے لوگوں میں یہ تاثر پیدا ہوتا جا رہا ہے کہ طلاق کوئی معیوب عمل نہیں ہے ۔

خواتین کی آزادی کا غلط پروپیگنڈہ طلاق کی وجہ بنتا جا رہا ہے

اللہ تعالی نے مرد عورت کو ایک دوسرے کے لۓ ناگزیر بنایا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق و فرائض کا تعین بھی واضح طور پر کر دیا ہے ۔اتنے واضح احکامات میں اسلام نے ہر قسم کا توازن برقرار رکھا ہے ۔

مگر مغربی معاشرے کے زیر اثر کچھ لوگ خواتین کی آزادی کا پرچار کرتے نظر آتے ہیں ۔ان کے اس پروپیگنڈے کی وجہ سے خواتین اپنے اسلام کے دیۓ ہوۓ حقوق فراموش کر کے خود کو مظلوم سمجھنے لگی ہیں ۔ اور ان کو شوہر کا ہر عمل ظلم وجبر نظر آتا ہے ۔

اسی وجہ سے تصادم کی حالت ہوجاتی ہے جو آخر کار طلاق تک جا پہنچتی ہے

وجوہات کچھ بھی ہوں مگر ایک اسلامی معاشرے کے لۓ طلاق سے ذیادہ معیوب کچھ بھی نہیں ۔اس کے اثرات صرف دو فریقوں کو نہیں بھگتنے پڑتے بلکہ اس سے پورا معاشرہ متاثر ہوتا ہے ۔ اسی وجہ سے ہمیں ان تمام عناصر کی حوصلہ شکنی کرنی چاہۓ جو اس معیوب عمل کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں ۔

نیلم منیر کی سری لنکا کے سابق صدر کے بیٹے کے ساتھ تصاویر میں ایسا کیا خاص تھا جس پر لوگوں نے تنقید کے تیر برسا دیۓ

To Top