آٹھ مارچ عالمی طور پر خواتین کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ اس دن بڑے بڑے سیمینار کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں عورتوں کے حقوق کا واویلا کیا جاتا ہے ۔ بڑے بڑے ہوٹلوں میں ہونے والے ان پروگرامز میں وہ رہنما حصہ لیتی ہیں جنہیں عام خواتین سے کچھ زیادہ ہی حقوق حاصل ہوتے ہیں ۔
جن کا کھانا ان کے نوکر پکاتے ہیں اور بچے ماسیاں پالتی ہیں ۔جن کے شوہر ان کا بئیرر چیک ہوتے ہیں ۔ جن کے کپڑے برانڈڈ ہوتے ہیں اور گاڑیاں امپورٹڈ ۔ ایسی خواتین کی باتوں میں ہرگز مت آئیے گا ۔اور ان کے ساتھ مل کر خواتین کے حقوق کا واویلا بھی مت کیجۓ گا ۔کیونکہ اس دن کے اختتام کے بعد وہ اس سب کو بھول جائیں گی اور نتائج آپ کو تنہا بھگتنے پڑیں گے ۔
آج کے اس اہم دن کی مناسبت سے ہم نے خواتین کے حقوق کا ایک چارٹر آف ڈیمانڈ مرتب کیا ہے امید ہے کہ آپ کو بھی پسند آۓ گا ۔
تمام خواتین کو سال میں ایک مہینے کی چھٹی دی جاۓ
تمام خواتین کے کام کرنے کا دورانیہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہۓ
ہر ذی روح کی طرح صنف نازک کو بھی آرام کا حق حاصل ہے اس لۓ اس سے فاضل کام کرنے پر خواتین کو بھی اوور ٹائم اور دیگر مراعات سے نوازا جانا چاہۓ
خواتین کو لباس اور میک اپ کے سامان کی مد میں حکومت کی جانب سے سبسڈی دی جانی چاہۓ
سجنا سنورنا ہر خاتون کا بنیادی حق ہے اس حق کا حصول آسان بنانے کے لۓ حکومت سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ خواتین کے سجنے سنورنے کے تمام سامان پر حکومت سبسڈی دے تاکہ خواتین کم سے کم رقم خرچ کر کے ان سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں ۔
خواتین گھر کی وزیر اعظم ہوتی ہیں ان کو اس کے مطابق معاوضہ اور پروٹوکول دیا جاۓ
عورت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کے مطابق ہے اس کے علاوہ وہ اپنے گھر کی وزیراعظم بھی ہوتی ہیں لہذا حکومت کو چاہیۓ کہ ان کی حیثیت کے مظابق ان کو ماہانہ وظیفہ جاری کیا جاۓ اور ان کو سفر اور علاج کے لۓ وزیر اعظم کی حیثیت سے ہی سہولیات و مراعات دی جائیں ۔
خواتین کے حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ حکومت وقت نہ صرف ان تمام مطالبات کو من وعن تسلیم کرے گی بلکہ ان پر فوری عمل درآمد کے احکامات بھی جاری کرے گی ۔