ساہیوال میں زندہ جلاۓ جانے والے خواجہ سرا کی ویڈيو منظر عام پر آگئی ۔ملزمان کے بارے میں جان کر آپ بھی حیران وہ جائيں گے

پاکستان کے اندر خواجہ سراؤں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جن کی جانب سے اکثر و بیشتر اپنے حقوق کے لیۓ آواز اٹھائی جاتی رہی ہے مگر اس امر کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ یہ طبقہ معاشرے کے اندر قابل نفرت سمجھا جاتا ہے اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ ان کا روزگار بھیک مانگنا یا پھر خوشی کی تقریبات میں ناچ گانا ہوتا ہے اسی وجہ سے لوگ ان کو قابل عزت نہیں سمجھتے

مگر انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کی جانب سے بارہا اس بات کا اظہار کیا گیا ہے کہ ان کو کم از کم انسان سمجھ کر ان کے ساتھ انسانی سلوک ضرور کیا جاۓ مگر ماضی بعید میں بھی ایسے واقعات سامنے آتے رہے ہیں جہاں نہ صرف خواجہ سراؤں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس کے علاوہ ان کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا یا پھر ہسپتال والوں نے بھی خواجہ سراؤں کے علاج سے انکار کر کے ان کو ہسپتال سے باہر ہی ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے کے لیۓ چھوڑ دیا گیا

حالیہ واقعہ ساہیوال کے مال منڈی میں پیش آیا جہاں پر نامعلوم افراد نے ایک نامعلوم خواجہ سرا کو زندہ جلا دیا موقعے پر موجود افراد اس خواجہ سرا کو ڈسٹرکٹ ہسپتال ساہیوال منتقل کیا جہاں پر ڈاکٹروں کے مطابق اس خواجہ سرا کے اسی فی صد جلے ہونے کے سبب اس کو لاہور منتقل کرنے کی سفارش کی گئی مگر اس سے قبل ہی اس نے دم توڑ دیا تاہم اب تک کسی بھی فرد کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہو سکا

واقعہ کے سامنے آتے ہی ملک بھے کے خواجہ سراؤں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور خواجہ سراؤں کی صدر الماس بوبی نے اس حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں نہ صرف ماتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا

بلکہ انہوں نے پولیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوۓ وزیر اعلی پنجاب سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سارے معاملے کی غیر جانبدار لوگوں سے تحقیق کروائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس خواجہ سرا کی شناخت ہو سکے جو کہ اس کے قاتلوں کی گرفتاری میں مدد گار ثابت ہو

To Top