با اثر افراد کی جانب سے بیٹی کی عزت لٹنے پر ماں بیٹی کی خودکشی ،سگے بھائی کے ردعمل نے سوال اٹھا دیۓ

بااثر افراد اپنی دولت اور طاقت کے زعم میں غریبوں کے ساتھ ایسی ایسی زیادتیاں کر بیٹھتے ہیں جن کی مثال اس تہزیب یافتہ دنیا میں کم ہی ملتی ہے ۔ اس حوالے سے آۓ دن ایسے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں جن میں غریبوں کی بیٹی کی عزت لٹ جاتی ہے اور اس کے پاس اس ذلت کے ساتھ خاموشی سے زندہ رہنے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہوتا ہے یا پھر خودکشی ہی اس کا علاج ہوتی ہے

ملتان کے علاقے نند پور کی سترہ سالہ صائمہ کا شمار بھی ایسے ہی غریب اور کمزور گھرانوں میں ہوتا ہے جہاں پر ان کی جوانی ان کی دشمن اور ان کی غربت ان کی کمزوری بن جاتی ہے علاقے کا ایک با اثر نوجوان عنصر طاقت کے نشے میں چور ہو کر دیوانہ ہو گیا اور کچھ اطلاعات کے مطابق ماں بیٹی دونوں کو اغوا کر کے اپنے عشرت کدے لے گیا

Depression

depressed girl

جہاں پر اس نے دونوں کو اپنی حیوانیت کا نشانہ بنایا اور ان کی عزت لوٹ لی تاہم کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عنصر نے صرف صائمہ کو اپنی حیوانیت کا نشانہ بنایا اور اس کی عزت لوٹ لی جب صائمہ نے گھر آکر اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان اپنے بھائی کو سنائی تو اس موقع پر بھائی نے عنصر کے خلاف کسی قسم کی بھی کاروائی سے انکار کر دیا

خودکشی آخری حل

سگے بھائی کی یہ کمزوری ان ماں بیٹی کو جیتے جی مار گئی اور اس کے بعد انہوں نے بے بسی کی انتہا پر خودکشی کا فیصلہ کر لیا اور چھت سے پھندہ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا اس موقع پر پولیس کی جانب سے سخت ترین بے حسی کا ثبوت دیا گیا اور پورے علاقے میں کہرام مچنے کے باوجود با اثر اقراد کے زیر اثر موقع واردات پر تین گھنٹے تاخیر سے پہنچے

اس کے بعد بھی انہوں نے سارا واقعہ معلوم ہونے کےباوجود بھی با اثر عنصر کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نہیں کی اور نہ ہی کسی قسم کی گرفتاری کی بلکہ خودکشی کا کیس داخل دفتر کر لیا جب کہ صائمہ کی عزت لٹنے کا مقدمہ کہیں پر بھی قائم نہیں کیا گیا

قانوں کی یہ بے حسی بہت سارے کمزور اور غریب لوگون کو جیتے جی مار ڈالنے کا سبب بن جاتی ہے

To Top