یہ خودکشی تھی یا قتل کوئی بتاۓ گا

گھر کے باہر سے عجیب سے شور کی آواز آرہی تھی جیسے بہت ساری عورتیں مل کر رو رہی ہوں میں برتن دھوتے ہوۓ گھبرا کر باہر نکلی تو سامنے والوں کے گھر سے آوازیں آرہی تھیں ۔ اللہ خیر کرے میں نے جلدی جلدی چادر اوڑھی اور گھر کا تالا لگا کر ان کے گھر کی جانب بڑھی میرے اس گھر والوں کے ساتھ کافی اچھے تعلقات تھے ۔

جب میں اندر داخل ہوئی تو اندر کا منظر میرے لیۓ بہت ہی خوفناک تھا ۔ سامنے والے کمرے میں سے ہی ان کی پندرہ سالہ بیٹی کی لاش چھت سے لٹک رہی تھی ۔ صدمے اور شاک کی کیفیت میں مجھے سمجھ ہی نہ آیا کہ میں کیا کروں مجھے چکر سے آگۓ ۔ ابھی کل ہی تو میں نے ان کی بیٹی ہانیہ کو اسکول جاتے ہوۓ دیکھا تھا ۔


وہ میری بیٹی کی کلاس فیلو تھی اکثر کام وغیرہ پوچھنے ہمارے گھر آجاتی تھی بہت ہی پیاری بچی تھی ۔خوش اخلاق و خوش اطوار معصوم سی ہانیہ جو بھی اس سے ملتا اس کی اچھی عادتوں کا گرویدہ ہوجاتا تھا مگر اس نے یہ حرکت کس طرح کر دی ۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ یہ سب کیا ہوا ۔

اس کے سب گھر والوں کا برا حال تھا خاص طور پر اس کی ماں تو بار بار غش کھا کھا کر گر رہی تھی پولیس آگئی تھی اور کاروائی کے لیۓ لاش کو ساتھ لے گئی تھی مجھے بھی تجسس ہو رہا تھا کہ آخر ہانیہ جیسی معصوم بچی نے اپنی جان اپنے ہاتھوں سے لینے کا اتنا بڑا فیصلہ کس طرح کر لیا ۔

ذہن میں اٹھتے ہزاروں سوالوں کو لے کر میں اپنے گھر آگئی میرے بچوں کے اسکول سے آنے کا ٹائم ہو رہا تھا ابھی تو مجھے اپنی بیٹی کو بھی سنبھالنا تھا ۔میں جانتی تھی کہ میری بیٹی کی ہانیہ سے نہ صرف بہت اچھی دوستی تھی بلکہ ان کا زیادہ تر وقت ایک ساتھ ہی گزرتا تھا ۔

جب میری بیٹی گھر آئی اور اس کو ہانیہ کی موت کے بارے میں پتہ چلا تو اس کا ردعمل بہت عجیب تھا مجھے لگا کہ وہ مجھ سے کچھ چھپا رہی ہے اس نے کہا کہ یہ تو ہونا ہی تھا اور اس کی بات سن کر میں حیران رہ گئی میں نے اس کو کریدنا شروع کر دیا ۔ شروع میں اس کا کہنا تھا کہ امتحانات کے دباؤ کو لے کر ہانیہ بہت پریشان تھی اس کے ٹیسٹوں میں نمبر کم آرہے تھے وغیرہ وغیرہ ۔

مگر ان باتوں سے میری تشفی نہیں ہوئی مگر ہانیہ کی میت کی وجہ سے مجھے وہاں بھی ٹائم دینا پڑ رہا تھا ۔پولیس کے مطابق ہانیہ نے اسکول کے ٹیسٹ میں کم نمبر آنے پر خودکشی کر لی اور اس کے بعد کیس بند کر دیا گیا ۔ اس دن چھٹی کا دن تھا میں نے سب کام ختم کرنے کے بعد اپنی بیٹی کو اپنے پاس بلایا اور اس سے ہانیہ کی باتیں کرنا شروع کر دیں ۔

ہانیہ کے مرنے کے بعد اس کی کوشش ہوتی کہ ہانیہ کے ذکر سے بھاگ جاۓ جب بھی ہانیہ کی بات ہوتی وہ موضوع بدل دیتی مگر اس بار میں بھی ٹھان کر بیٹھی تھی کہ حقیقت جان کر دم لوں گی ۔آخر میں نے اپنی بیٹی سے دو ٹوک بات کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔میں نے اس سے پوچھا کہ ہانیہ نے کیوں خودکشی کی مجھے اصل وجہ بتاؤ ایک میٹرک کلاس کی اسٹوڈنٹ صرف کلاس ٹیسٹ کی وجہ سے کیسے خودکشی کرسکتی ہے ۔

اس پر میری بیٹی نے جو مجھے بتایا اسی کی زبانی تحریر کر رہی ہوں ‘ہانیہ کلاس کی ذہین ترین لڑکی تھی ہمارے فزکس کے ٹیچر نۓ آۓ تھے انہوں نے پوری کلاس کو اپنا نمبر دیا کہ اگر کوئی مشکل ہو تو مجھ سے واٹس ایپ پر سوال پوچھ لیا کریں میں سمجھا دیا کروں گا پتہ ہی نہ چلا کہ کیسے ہانیہ کے ساتھ ان کی دوستی ہو گئی ۔کلاس میں کسی نے بھی کبھی ان دونوں کو بات تک کرتے ہوۓ نہیں دیکھا تھا ۔شروع میں تو مجھے بھی نہیں پتہ تھا مگر ایک دن ہانیہ نے بتایا کہ اس کی سر سے روز بات ہوتی ہے سر خود بھی پڑھ رہے تھے انہوں نے ہانیہ سے کہا تھا کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد وہ اس سے شادی کر لیں گے

ہانیہ اکثر اپنی تصویریں سر کو بھجوایا کرتی تھی ایک دن سر نے اس سے مطالبہ کیا کہ انہیں ہانیہ کو نہاتے ہوۓ دیکھنا ہے اور ہانیہ نے اپنے نہانے کی ویڈیو اور تصویریں سر کو بھجوا دی تھیں اس کے بعد سر کے مطالبے بڑھنے لگے وہ ہانیہ سے تنہائی میں ملنا چاہتے تھے جو ہانیہ کے لیۓ ممکن نہ تھا ۔

اس بات پر سر نے ہانیہ کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ وہ ہانیہ کی یہ تصویریں پوری کلاس کے گروپ میں شئیر کر دیں گے اس بات کو لے کر ہانیہ بہت پریشان تھی ۔ اس کی پڑھائی پر سے بھی توجہ کم ہو گئی تھی جس کی وجہ سے وہ ٹیسٹوں میں فیل ہو رہی تھی ۔

اس نے سر سے بہت بار کہا کہ اس کی تصویریں اور ویڈیو سر ضائع کر دیں مگر انہوں نے انکار کر دیا اسی وجہ سے کوئی اور راستہ نہ پا کر ہانیہ نے خودکشی کر لی اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی حل نہ تھا ‘

مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں یہ سب سن کر کیا کروں کس کو قصوروار ٹہراؤں اب اگر میں سر کا نام سب کو بتاؤں تو اس سے ہانیہ کی بدنامی ہوتی اسکول والوں کو بتاتی تو وہ میری بات کا یقین ہی نہ کرتے میں نے اپنی بیٹی کو تو وہاں سے نکلوا لیا مگر ایسے استادوں سے دوسروں کی بیٹیوں کو کیسے بچاؤں آپ ہی بتائيں

 

To Top