لوگ قربانی کے لیۓ بکرے بھی تو ذبح کرتے ہیں میں نے اپنے چار بچے اور شوہر کو ذبح کر دیا تو کیا ہوا ‘ ایک شقی القلب ماں کی سرگزشت

انسان کو اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات بنا کر اس دنیا میں بھیجا ہے اس کی وجہ اس کی وہ صلاحیتیں ہیں جس سے اللہ تعالی نے انسان کے علاوہ کسی اور مخلوق کو نہیں نوازا ہے اس کو ملنے والی ان فضیلتوں اور طاقتوں کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے انسان کو ہدایت سے بھی آراستہ کیا تاکہ ون اپنی ان طاقتوں کا مثبت استعمال کر سکے اور منفی راستوں پر جانے سے اجتناب برتے

مگر بعض صورتحال میں یہی انسان شیطانی طاقتوں کے ہاتھوں کھلونا بن جاتا ہے ایسا ہی ایک واقعہ خوشاب مین بھی پیش آیا جہاں پر اجمل اپنی بیوی اور گلناز کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزار رہا تھا ان کی شادی کو بارہ سال کا عرصہ گزر چکا تھا اور اللہ تعالی نے ان کو دو بیٹوں اور دو بیٹیوں سے بھی نوازہ تھا جس میں سب سے بڑے بیٹے کی عمر گیارہ سال اور سب سے چھوٹے کی عمر صرف آٹھ ماہ تھی پیشے کے اعتبار سے اجمل ایک رکشہ ڈرائیور تھا وہ ایک خوش مزاج اور صوم و صلوت کا پابند شخص تھا

گزشتہ ہفتے گلناز علی الصبح خوشاب کے پولیس اسٹیشن پیش ہوئي اور اس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے شوہر اور چاروں بچوں کو ذبح کر ڈالا ہے بظاہر نرم و نازک نظر آنے والی گلناز کا یہ بیان ناقابل یقین لگ رہا تھا لہزا پولیس پارٹی جب اس واقعے کی تصدیق کے لیۓ گلناز کے گھر پہنچی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ گلناز کا یہ بیان بالکل درست تھا اور اس گھر میں گلا کٹی ہوئی پانچ لاشیں موجود تھیں جن کو کلہاڑے کے وار کر کے اور چھری سے کاٹ کر مارا گیا ہے

پولیس ذرائع کے مطابق گلناز نے پہلے اپنے شوہر کو اندر کمرے میں کلہاڑے کے وار سے قتل کیا اور اس کے سر کو تن سے جدا کیا پھر ایک ایک کر کے تمام بچوں کو اس کمرے میں لے جاتی گئی اور ذبح کرتی رہی اس دوران اس کے بچوں نے مزاحمت کی کوشش بھی کی مگر نیند میں چور بچے اپنی ماں کے سامنے کچھ نہ کر سکے

اس حوالے سے اہل محلہ اور اجمل کی والدہ اور بھائي کا کہنا یہ تھا کہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی خوش و خرم زندگی گزار رہے تھے اجمل ایک پیار کرنے والا شوہر اور شفیق باپ تھا وہ انتہائی محنتی تھا اسی وجہ سے اس کے گھر میں ایک پیار بھری فضا قائم تھی

گلناز کے بارے میں بھی سب جاننے والوں کا یہی کہنا تھا کہ وہ ایک اچھی عزت کرنے والی اولاد کا خیال رکھنے والی عورت ہے مگر اس کے بارے میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وہ کہیں سے بہت سارے پھول لائي تھی جو کہ اس نے اپنے پڑوسیوں کے گھر میں رکھواۓ ہوۓ تھے اور وقوعے والا شام اس نے وہ پھول پڑوسیوں سے لیۓ تھے

گلناز نے یہ پھول اپنے بچوں اور شوہر کی لاشوں پر بھی ڈالے تھے اس حوالے سے جب گلناز سے دریافت کیا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ اس نے ان کے کہنے پر یہ سب کیا ہے مگر اس نے یہ بتانے سے اجتناب برتا کہ ان سے اس کی کیا مراد ہے اس کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ مسلمان عید قرباں کے موقعے پر اپنے گاۓ اور بکرے بھی تو ذبح کرتے ہیں میں نے بچوں کو ذبح کر دیا تو کون سا گناہ کر ڈالا

اس دوران اس کے لہجے میں کسی قسم کی کمزوری کےبجاۓ ایک سفاکیت واضح طور پر نظر آرہی تھی بظاہر دیکھنے سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ گلناز کا یہ قتل سرگودھا کے اس جعلی پیر کے بیس افراد کے قتل سے جڑا ہے جس میں اس نے بیس افراد کو صرف اس لیۓ ذبح کر ڈالا تھا تاکہ ان کو ابدی زندگی دلوا سکے

ابھی تک اس حوالے سے خوشاب کی گلناز نے کچھ حوصلہ افزا بیان نہیں دیۓ ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ گلناز کے اس بہیمانہ قتل کے پس منظر میں کیا کہانی پوشیدہ ہے تفتیش کرنے والے ادارے اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں امید ہے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئيں گے

To Top