‘تم موٹی ہو ‘شوہر نے اس بات پر دو بچوں کی ماں کو قتل کر ڈالا

اللہ تعالی نے یہ قانون بھی عجیب بنایا ہے کہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو پال پوس کر جوان کر کے دوسروں کے حوالے کر دیا جاتا ہے اسی سبب بڑے بوڑھے ہمیشہ بیٹی کو دیکھ کر اس کے نصیب کے اچھے ہونے کی دعا مانگتے ہیں

لوگ بیٹیوں کو پرایا دھن کہتے ہیں یہی بیٹیاں جب کوئی ڈولی میں بٹھا کر کسی اجنبی کو اس امید کے ساتھ سونپتا ہے کہ وہ اس کا بہت خیال رکھے گا تو بعض اوقات تقدیر آسمان پر بیٹھ کر رو رہی ہوتی ہے کیوں کہ اس کے تو سب پتہ ہوتا ہے کہ آنے والے وقت میں اس معصوم کی قسمت کی لکیروں میں کتنی اذیتیں اور کتنے آنسو لکھے ہیں

" تم موٹی ہو " شوہر نے بیوی کو قتل کردیا

کراچی: " تم موٹی ہو " شوہر نے بیوی کو قتل کردیادیکھیئے یہ رپورٹ#92NewsHDPlus #Karachi #Wife #Murder

Posted by 92 News HD Plus on Monday, June 4, 2018

کراچی کے علاقے ناظم آباد کی رہائشی صبا بھی اپنے ماں باپ کی آنکھوں کا تارا تھی بچپن کی دہلیز پار کر کے جب اس نے جوانی کی حدود میں قدم رکھا تو اس کے ماں باپ نے بھی تمام مشرقی ماں باپ کی طرح آنے والے مناسب رشتے کو دیکھ کر اپنی بیٹی ان کو سونپنے کا فیصلہ کر لیا

خوبصورت مشرقی نقش و نگار کی حامل صبا متناسب جسم اور خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ سبھی کا دل موہ لینے کا ہنر جانتی تھی مگر اس کی کم عمری اسب ات کو سمجھ ہی نہ پائی کہ بھرے پرے سسرال میں جگہ بنانے کے لیۓ صرف خدمت اور محبت ہی کی نہیں کچھ اور پینتروں کی بھی ضرورت ہوتی ہے

اکیس سال کی عمر میں 2014 کو جب وہ اس نۓ بندھن میں بندھی تو شادی کے ابتدائی دنوں ہی سے اسے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس میں سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ اس کے سسرال میں عورتوں کو عزت دینے کا رواج نہ تھا

اس کے سسر نہ صرف اس پر ہاتھ اٹھاتے بلکہ اسے ماں بہن کی گالیاں بھی دیتے دوسری جانب اس کی ساس اس کو اس کے نام سے پکارنے کے بجاۓ کالی اور موٹی کے نام سے پکارتی تھیں مگر والدین کی اچھی تربیت کے سبب صبا ہمیشہ ان تمام حالات میں گزارے کی کوشش کرتی تھی یہاں تک کہ اس کے گھر میں پہلے بیٹے مصطفے کی ولادت ہوئی جس کو اس کے سسرال والوں نے اس کی سانولی رنگت کے سبب اپنا بیٹا ماننے سے انکار کر دیا

اسی دوران صبا کے ہاں دوسرے بیٹے عبد الرحمن کی بھی پیدائش ہوئی یہ پیدائش قبل از وقت تھی اسی سبب اس کے بیٹے کے دل میں سوراخ بھی تھا اب بیمار بیٹے کے ساتھ پورا گھر سنبھالنا صبا کے لیۓ دشوار ہوتا جا رہا تھا سسر کے انتقال کے بعد ان کی طرف سے مار پیٹ کا سلسلہ بند ہوا تو اکرم یعنی صبا کے شوہر نے اس پر ہاتھ اٹھانا شروع کر دیا

ایک دفعہ ایسا دھپڑ مارا کہ اس کےکان کا پردہ ہی پھٹ گیا ضبا کے ماں باپ ہر بار معافی تلافیوں کے بعد اس کو میکے سے سسرال اس امید پر بھیج دیتے تھے کہ شاید اب ان کی بیٹی کے لیۓ زندگی آسان ہو جاۓ

اور پھر ایک دن زندگی صبا کے لیۓ ہمیشہ کے لیۓ آسان ہو گئی جب کہ اس کے ماں باپ کو اس کے سسرال والوں کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی کہ صبا نے خودکشی کر لی ہے ۔ اس کے سسرال والوں کا کہنا تھا کہ اس کا ذہنی توازن درست نہ تھا جس کی وجہ سے اس نے خودکشی کر لی

دوسری جانب ماں باپ کا کہنا ہے کہ ہماری بیٹی کو اس کے سسرال والوں نے مار ڈالا ہے تاہم پولیس نے صبا کے شوہر اور اس کے دیگر خاندان کے افراد کو گرفتار کر لیا ہے ۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے بعد ہی اس بات کا ویصلہ کیا جا کسے گا کہ صبا کی موت قتل تھی یا خودکشی ۔۔۔۔۔۔۔۔

 

To Top