کشمیر جنت نظیر،آج ہم سب سے کیا فریاد کر رہی ہے ؟

حسین و خوبصورت،آبشاروں کی جھرُمٹ میں،سرسبز وادی کشمیر اللہ تعالی کی تخلیق کردہ خوبصورت شاہکاروں میں سے ایک شاہکار، پھل پھول،پودے، چرند پرند ، پہاڑوں اور نہروں کی خوبصورتیوں سے ہر وقت جگ مگ کرتا،دنیا میں جنت کا احساس دلانے والی خوبصور ت وادی جی ہاں ! یہ بات ہورہی ہے جنت کا ٹکڑا یعنی وادی کشمیر کی۔

جسکی بیش بہا خوبصورتی کو دیکھ کر بالکل ایسا گماں ہوتا ہے جیسے دنیا میں جنت کا ٹکڑا اُتر آیا ہو ۔ قدرت کی بیش بہا خوبصورتیوں کا مرکز کہلانے والی سرسبز و شاداب وادی کشمیر۔جس کی خوبصورتی کا نظارہ کرنے اور جنت میں پہچنے کا احساس محسوس کرنے کی خواہش شاید ہی کوئی ایسا ہو جو دل میں نہ رکھتا ہو۔

1

لیکن افسوس !اس بات پر ہے کہ یہ ہی حسین و سرسبز وادی یعنی وادی کشمیر کے لوگ ہمیشہ ہی ظلم وستم کا نشانہ بنے رہتے ہیں اور اسطرح یہ جنت کا حسین ٹکڑا جلادوں کے شکنجہ میں گھراہو ا ہے۔

وہ کون سا ظلم ہے جو ان پر نہیں کیا جاتا ایک طویل عرصہ گزر چکا اس بات کو سنتے سنتے کہ کشمیر کا مسئلہ ابھی اقوام متحدہ میں حل طلب ہے ۔پاک بھارت کا تو قیام پاکستان کے کچھ عرصے کے بعد ہی سے آج تک کشمیر کے معاملے میں تنازعہ کچھ نہ کچھ چل ہی رہا ہے ۔

آئے دن یہ خبریں سننے کو اور دیکھنے کو ملتی ہیں کہ بھارتی جلاد پسند وں نے کشمیر کو جنگ کا میدان بنایا ہوا ہے ہہیمانہ تشدد اور بے گناہوں کا خون سر عام بہانا بچوں کو بوڑھوں کو اذیت ناک موت کے گھاٹ اُتارنا اور یہ ہی نہیں بلکہ عورتوں کی عزت و آبرو کو پامال کرنا بھی بھارتی جلادوں کے ظلم و ستم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ایک نہ ختم ہونے والی جنگ آج تک کشمیر کے معصوم اور بے گناہ عوام برداشت کر ہے ہیں ہر روز کئی کئی گھرانے اُجاڑ دینا اور یہ ہی نہیں بلکہ ایسی روح کانپ جانے والی سزاوں سے کشمیریوں کے دن کا آغاز ہوتا ہے کہ رات تک کئی بچے یتیم ،کئی عورتیں بیوہ اور کئی گھرانے بے آسرا ہوجاتے ہیں اور پھر اس طرح ظلم و ستم کی حالت میں غم سے نڈھال ،چور چور یہ لوگ جلد ہی موت کو گلے لگا لینے میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں ۔

3

اقوام متحدہ اور ساری دنیا یوں ہی چپ سادھے بیٹھی تماشا دیکھتی رہتی ہے۔یہ بحث کہ کشمیر پاکستان کا ہے یا بھارت کا یہ بات بہت ہی واضح ہے اور وہ ایسے کہ بھارت کا یہ دعوی کرنا کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے بالکل غلط ہے کیونکہ یہ بات میں نہیں کہہ رہی بلکہ خود بھارتیوں کے رویوں سے ثابت ہے۔

کیونکہ اگر کشمیر واقعی بھارت کا ہوتا یا پھر بھارت واقعی کشمیر کو اپنا مانتے تو یوں ہر روز اُن پر قیامت نہ ڈھاتے ۔یوں جلاد وں کی طرح ہر روز ان کو موت کے گھاٹ نہ اُتارتے بلکہ اگر واقعی کشمیر کو وہ اپنے وطن کا حصہ مانتے ۔

جیسے کہ وہ ظاہر کرتے ہیں تو آج بھارت کے اور شہروں کی طرح کشمیر میں بھی امن و امان کی صورتحال قائم ہوتی اور وہاں پر بھی اپنے اُن شہروں کی طرح جن کو وہ واقعی اپنا مانتے ہیں تو یہاں پر بھی یعنی کشمیر میں بھی ویسے ہی ترقیاتی منصوبوں کو تشکیل دینے میں بھارت کی حکومت سرگرم رہتی لیکن ایسا نہیں ہے۔

میرے معزز قارئین کیا یہ بات ہضم ہوتی ہے کہ ایک طرف تو بھارتی کشمیر کو اپنے وطن کا حصہ بتاتے ہیں دوسری طرف ان سے سوتیلوں جیسا سلوک روا رکھتے ہیں یہ اسلیے ہے کیونکہ حقیقی طور پر کشمیر بھارت کا نہیں بلکہ پاکستان کا وجود ہے تب ہی تو تمام کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل بھی ایک ہیں

4

آج بھی کشمیری عوام بھارت کے ظلم و ستم سے آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں کیونکہ حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اسلیئے یہ جو برسوں سے مذکرات کے نام پر کشمیریوں کے خون سے بھارتی جو ہولی کا کھیل کھیل رہے ہیں ۔

خدارا! اقوام متحدہ کو اسطرح بے حس نہیں بیٹھنا چاہیے کہ جیسے کشمیر کا مسلہ ناقابل حل بن گیا ہو انکے لیئے۔۔۔ آج صرف آپ لوگوں کے ایک منصفانہ فیصلے سے یہ جنت کا ٹکڑا جلادوں کے ہاتھوں سے تباہ و برباد ہونے سے بچ سکتا ہے ۔آپ بھی ایک مرتبہ انسانیت کی خاطر اُٹھ کھٹرے ہوں اور باقاعدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان الیکشن کروالئے جایئں تو خود پتا چل جاۓ گا کہ کشمیر کل بھی پاکستان کے دل میں سمایا ہوا تھا اور آج بھی کشمیری عوام پاکستان کو ہی اپنا اصل وطن مانتے ہیں۔

لیکن افسوس! اس امر پر ہے کہ نہ تو اس مسئلے کو اقوام متحدہ سنجیدگی سے حل کر پا رہی ہے اور نہ ہی بھارتیوں کے ظلم و ستم میں کسی قسم کی کوئی کمی آرہی ہے اور ہر روز قبرستان کشمیریوں کی لاشوں سے آباد ہورہی ہے ۔کیا بھارت اسطرح کشمیر پر حکومت کرنا چاہتا ہے؟ لاشوں کا انبار لگاکر یہ تو سراسر بزدلانہ عمل ہے قتل و غارت ،ظلم و ستم کرکے بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ اس جنت کے ٹکڑے کا حقدار ہے تو یہ اسکی غلط فہمی ہے کیونکہ جنت کا حقدار صرف مسلمان ہے نہ کہ کافر۔

03

 یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت

جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

مختصر یہ کہ اقوام متحدہ کو چاہیئے کہ وہ اگر اس مسلے کو حل نہیں کرسکتے تو اتنا ضرور کریں کہ وہاں پر ہر روز لوگوں پر جو ظلم و ستم کی قیامت ٹوٹتی رہتی ہے اور ہر وقت خانہ جنگی کا سا جو ماحول قائم رہتا ہے کم از کم اس کو ختم کروایا جائے اور ان بھارتی جلادوں کے ظلم سے ان کو نجات دلوایا جائے۔؎ میرے وطن کے لوگو ! بھارت کو یہ کہہ دو

کشمیر ہمارا ہے !یہ دنیا کو بتا دو

بہت دیکھ چُکے ہم جلتے ہوئے لاشے

دریاوں میں بہتے ہوئے خوں کے دھارے

آزادی کے پروانوں کی ہر ایک قربانی

رائیگاں نہ ہوگی توُ جتنے بھی ستم ڈھالے

میرے وطن کے لوگو ! بھارت کو یہ کہے دو

کشمیر ہمارا ہے !یہ دنیا کو بتا دو

سہہ چکے بہت ہم !کشمیر سے بچھڑنے کا غم

یہ جنت ہے ہماری!اسے کھو نہیں سکتے ہم

تیری کوئی بھی تدبیر اب کام نہ آئے گی

آزادی کا نعرہ ہے!جو کبھی نہ ہوگا کم

یہ جاں ہے ہماری!ہمیں ہے مرنا بھی گوارا

ہر چشم میں ہے زیبا!اسکا ہر دل آویز نظارہ

ہم چھین لیں گے بھارت سے!اس حسین گلستاں کو

لوگو!ناز ہے ہم کو ازل سے!سن لو !ہے کشمیر ہمارا!

میرے وطن کے لوگو ! بھارت کو یہ کہہ دو

کشمیر ہمارا ہے !یہ دنیا کو بتا دو

To Top