کراچی میں جاری جعلی پولیس مقابلے اور کشمیر کی آزادی

آج کل لوگ بہت کم اخبار پڑھتے ہیں، انٹرنیٹ اور ٹی وی کی بریکنگ نیوز کی دوڑ نے صبح کے اخبار کی کشش کو ماند کر دیا ہے ۔پھر بھی دنیا ابھی ہم جیسے لوگوں سے خالی نہیں ہوئی جو اب بھی اپنی صبح کا آغاز اخبار کے مطالعے سے کر تے ہیں۔ آج کی دو خبروں نے الجھا سا دیا ۔وزیراعظم پاکستان جناب نواز شریف صاحب نے بارہ سالہ طالبعلم جنیداحمد کی ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کی پر زور مذمت کی ۔ ٹھیک ہی کی آخر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر اتنا تو حق ہے یقینی طور پر ہندوستانی حکومت اور فوجیوں کو بھی اب تھوڑا ڈر تو ہو گاکہ کشمیری قوم لاوارث تو نہیں ہے کوئی تو ہے جو  کشمیریوں کی جنگ آزادی میں اگلے مورچوں میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

art_go_411128_1506

Source: Geo.tv

دوسری خبر بھی ایک طالبعلم ہی کے مرنے کی تھی۔ یہ واقعہ کراچی میں پیش آیا جہاں کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں موٹر سائیکل سوار دو دوستوں عتیق اللہ اور عزیز اللہ پر فا‏ئرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں عتیق اللہ ہلاک اور عزیز اللہ شدید زخمی ہو گیا ۔پولیس کے مطابق دونوں ڈکیتی کر کے فرار ہو رہے تھے مگر پولیس کی بروقت کاروائی کے نتیجے میں قوم کو ان سے نجات مل گئی،مگر یہ صرف پولیس کا نقطہ نظر تھا ۔ حقیقت حال اس سے یکسر مختلف تھی۔

عینی شاھدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان پر بلا وجہ فائرنگ کی اور بعد میں جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کئے تاکہ یہ پولیس کے خلاف گواہی دینے کے لئے نہ بچ سکیں ۔ اس کے علاوہ ان دونوں کے پاس سے نہ تو کوئی اسلحہ برآمد ہوا اور نہ ہی کوئی مسروقہ سامان.

356223_56548720

Source: Dunya News

انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق 2015 میں 2000 افراد کو پاکستان میں جعلی پولیس مقابلوں میں مار ڈالا گیا۔ سروے میں مزید بتایا گیا کہ ان میں سے زیادہ تر لوگ پولیس حراست کے دوران ہی ہلاک ہوئے ۔ ایک پنجاب پولیس افسر نے اپنے نام کو پوشیدہ رکہتے ہوۓ بتایا کہ جعلی پولیس مقابلے عادی مجرموں سے نجات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم صاحب نے پولیس کے ہاتھوں ہونے والی اس غیر قانونی ہلاکت پر نہ تو کوئی بیان جاری کیا نہ ہی مذمت کی۔ کیا اس طرح ہم کشمیر کے معاملے میں اپنا کیس کمزور نہیں کر رہے؟ کیا اس طرح ماوراۓ عدالت ہلاکتوں کے بعد ہم اقوام متحدہ سے کچھ امید رکھ سکتے ہیں؟ اس موقعے پر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے ملک میں ان بے ضابطگیوں کا خاتمہ کریں تاکہ ہم کشمیر کی آزادی کی آواز بہتر طور پر اٹھا سکیں۔

صاحب اسراء ؛ امام مسجد کی بیٹی،ایک ایتھلیٹ،ایک مثال،ایک روشن مستقبل

To Top