پاکستانی قوم کی جانب سے کون سے قائدین جوتوں کا تحفہ وصول کر چکے ہیں ؟

جوتا انسانی تہزیب و تمدن کی ایک نشانی کے طور پر پہچانا جاتا ہے ۔عام طور پر اس کی جگہ پیر ہوتی ہے مگر کبھی کبھی لوگ اس کو دیگر مقاصد کے لیۓ بھی استعمال کرتے ہیں ۔ یہ کبھی تو ہار بنانے کے کام آتا ہے تو کبھی اس کو دوسروں کو کھلایا بھی جاتا ہے ۔ اس سے لگنے والی چوٹ زبان کی چوٹ سے زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے ۔


پاکستانی قوم کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ اس نے اس جوتے سے بہت سارے کام لیۓ ہیں مثلا کبھی تو اس نے اپنے قائدین کے جوتے سیدھے کیۓ اور کبھی ان کے جوتے تک چاٹ لیۓ جب عوام ان لیڈران کے پیچھے چوتے گھسا گھسا کر تھک گۓ تو انہوں نے جوتوں کا ایک نیا استعمال شروع کیا اور وہ تھا جوتے چلانا ۔

اگرچہ جوتے چلانا یا جوتے مارنا کسی بھی فرد کے لیۓ انتہائی تضحیک آمیز بات ہے مگر ہماری قوم نے اپنے قائدین کو یہ جوتے تحفے کے طور پر مار کر اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ اب ان کو اور ان کی باتوں کو مزید برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے اور تاریخ گواہ ہے کہ جس لیڈر نے بھی عوام کی جانب سے جوتوں کا یہ تحفہ قبول کیا اس وقت سے ہی ان کے زوال کا آغاز ہو گیا ۔

ارباب غلام رحیم کے لیۓ جوتے کا تحفہ

پاکستانی تاریخ میں ارباب غلام رحیم کا شمار ان پہلے قائدین میں ہوتا ہے جس کو اس قوم نے سب سے پہلےسات اپریل 2008میں  جوتوں کا نزرانہ پیش کیا ۔صوبہ سندھ کے وزیر اعلی کو سندھ اسمبلی کی راہداری میں آغا جاوید نامی شخص نے جوتے کا تحفہ پیش کیا تھا اس شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا اور اس نے ارباب غلام رحیم کو یہ جوتا ان کے پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے بد سلوکی کے الزام میں پیش کیا

صدر آصف علی زرداری کے لیۓ جوتے کا تحفہ

سات اگست 2010 کو انٹرنیشنل کنونشن سینٹر برمنگھم میں سردار شمیم خان کی جانب سے صدر اصف علی زرداری کو جوتوں کا تحفہ پیش کیا گیا سردار صاحب کا اس بارے میں کہنا تھا کہ آصف علی زرداری جو ملک کے سربراہ ہیں اس وقت جب ملک بدترین سیلاب کی آفت کا شکار ہے اور صدر اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے بجاۓ یورپ کا ٹور کر رہے ہیں اس اظہار ناراضگی کے طور پر انہوں نے اپنے صدر کو پیر سے جوتے اتار کر پیش کیۓ ۔

صدر پرویز مشرف کے لیۓ جوتے کا تحفہ

چھ فروری 2011 کو لندن میں ایک پاکستانی شہری نے جوتے پیش کیۓ اس شہری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی امریکہ نواز پالیسیاں پاکستان کے لیۓ زہر قاتل کی حیثیت دکھتی ہیں اور پاکستانیوں کے مسائل پر اضافے کا سبب بن رہی ہیں اسی سبب اس شہری نے جوتے کے ذریعے صدر پرویز مشرف کی تواضح کی

وزیر داخلہ احسن اقبال کے لیۓ جوتے کا تحفہ

چوبیس فروری 2018 میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ احسن اقبال کو تحریک لبیک یا رسول اللہ کے ایک کارکن کی جانب سے ناموس رسالت کے قانون میں ترمیم کے الزام میں جوتے رسید کیۓ گۓ

نااہل وزیر اعظم نواز شریف کے لیۓ جوتے کا تحفہ

خبردار، جو پاکستان میں کسی نے انسانیت کی یا اخلاقیات کی بات کی، ایک جوتا کیا پڑا لوگوں کو اخلاقیات کے مروڑ اٹھنا شروع ہو گیۓ ہیں . تھانوں میں روز لوگوں کو جوتے پڑتے ہیں، روز ہسپتالوں میں لوگ خوار ہوتے ہیں، روز تھرپارکر میں بچے مرتے ہیں، تب تو کبھی کسی کی اخلاقیات اور انسانیت نہیں جاگی. یہ سیاسی اشرافیہ، پچھلے چالیس سے عوام کو بھوک سے مار رہی تھی اب اگر عوام نے جوتوں سے مارنا شروع کر دیا ہے تو اب اخلاقیات کے سبق یاد نہ کرو بلکے عوامی فیصلوں کو بھگتو. یہی نوشتہ دیوار ہے، پڑھ سکتے ہو تو پڑھ لو.

Posted by Shah Gee on Sunday, March 11, 2018

جوتے پھینکنے کا تازہ ترین واقعہ کہ یعنی گیارہ مارچ 2018 کو پیش آیا جب جامعہ نعیمہ میں ایک تقریب سے خطاب کے آغاز ہی میں نواز شریف کی جانب دو طرف سے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکنوں کی جانب سے جوتے اچھالے گۓ ۔ ان کا مقصد بھی ناموس رسالت میں ترمیم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا تھا

اس قسم کے واقعات حکومتی ارکان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کو نوٹ کروانا ہوتا ہے اگرچہ پاکستانی قانون کے مطابق اس جرم کی سزا بہت سخت نہیں ہے مگر اس کے بدلے میں قائدین کو جس ذلت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ بہت زیادہ ہے

To Top