پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کا شرمناک سبب سامنے آگیا

پورے پاکستان میں اس وقت ایک خوف کی کیفیت طاری ہے قصور میں معصوم بچی زینب کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے نے ہر انسان کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ کون سے عوامل ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر کوئی بھی انسان انسانیت کا لبادہ اتار کر وحشت اور بربریت کے اس درجے پر جا پہنچتا ہے ۔

قاتل کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ پورا پاکستان اس وقت ایک ہی مطالبہ کرتا نظر آرہا ہے کہ ان وجوہات کا بھی تدارک کیا جاۓ جس کے سبب پاکستان میں بچوں کے ساتھ جسمانی و جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔اس کے بعد زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے جو انکشافات کیے وہ اتنے اندوہناک تھے کہ اس نے سب کے رونگٹھے کھڑے کر دیۓ ۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق زینب کے ساتھ وجائنل اور اینل دونوں طریقوں  سے ریپ ہوا ۔ اس کے بعد زینب کو مارنے کے لیۓ صرف اس کا گلا گھونٹنے پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ اس کا گلا کاٹا بھی گیا اور اس کی کلائیاں بھی کاٹی گئيں ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس قسم کا واقعہ قصور میں کوئی پہلا واقعہ نہ تھا بلکہ 2015 سے لے کر اب تک اس قسم کے نو واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں ۔جس میں ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ایک ہی انسان کے ملوث ہونے کے شواہد مل رہے ہیں ۔

اگر اس واقعے کو قصور کے 2015 کے سیکس اسکینڈل کے تناظر میں دیکھا جاۓ تو اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ قصور شہر میں ایک گروہ بچوں کی پورن ویڈیوز بنا کر ان کو ڈارک ویب میں بیچنے کے مکروہ دھندے میں ملوث رہا ہے ۔ ڈارک ویب یو ٹیوب کی طرح کی ہی ایک ویب سائٹ ہے جو کہ غیر قانونی طور پر کیے جانے والے کاروباروں کو سپورٹ کرتی ہے ۔

قصور کے اندر معصوم بچوں کی جنسی زیادتی کے بعد پورن ویڈیوز بنا کر بیچے جانے کا انکشاف 2015 میں ہوا جس کے بعد چند روز تک ملک بھر میں واویلا ہوتا رہا مگر اس کے بعد سرکردہ شخصیات کے نام آنے کے سبب اس معاملے میں خاموشی اختیار کر لی گئي ۔ جس کا نتیجہ آج زینب اور دیگر کئی معصوم لڑکیوں کے ساتھ جسمانی زیادتی اور قتل کی صورت میں ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے ۔

اس سارے معاملے میں یہ کہہ دینا کہ قاتل کوئی عادی بچہ باز یا paedophill ہے کافی نہیں ہو گا ۔کیونکہ جس طریقے سے زیادتی کے لیۓ اس نے اینل اور وجائنل دونوں طریقوں کو استعمال کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کا مقصد صرف اور صرف اپنی جسمانی آگ بجھانا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد ایک ایسی ویڈیو بھی حاصل کرنا تھا جس کو زیادہ سے زیادہ دیکھنے کے قابل بنا کر ڈارک ویب پر زیادہ سے زيادہ پیسے کماۓ جا سکیں ۔

دنیا بھر میں ایسے لوگ موجود ہیں جو نہ صرف پیڈوفلز ہیں بلکہ اس مزموم دھندے میں بھی ملوث ہیں ۔اسی سبب ڈارک ویب پر ایسے لوگ بھی ہیں جو کہ کراۓ پر بچے بھی فراہم کرتے ہیں تاکہ بچہ باز ان بچوں کے ساتھ اپنی جنسی خواہشات کی تکمیل کر سکیں

جو لوگ عملی طور پر ان سہولیات سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے وہ اس قسم کی ویڈیوز پر ہی اکتفا کرتے ہیں جو کہ قصور شہر کے معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد بنا کر ڈارک ویب پر اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔ اور اس سے کثیر رقم بھی کمائی جاتی ہے ۔

ڈالرز کی صورت میں ملنے والی رقم انسان کے اندر سے انسانیت کے خاتمے کا سبب بن رہی ہے اسی وجہ سے ایسے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس میں نہ صرف معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے اس کی ویڈیوز بنائی جاتی ہیں  بلکہ اس کے بعد راز کھلنے کے ڈر سے ان کو موت کی گھاٹ بھی اتار دیا جاتا ہے ۔

ان تمام واقعات کے سدباب کے لیۓ ایف آئی اے کو انتہائی سختی سے ان تمام لوگوں سے نبٹنا ہو گا جو اس گھناونے دھندے میں ملوث ہیں اور ڈالرز کے حصول کے لیۓ معصوم بچوں اور بچیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔

 

To Top