مسلمانوں کے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ میں بھی خواتین جنسی زیادتی سے محفوظ نہیں ہولناک انکشافات سامنے آگۓ

خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان کو جنسی طور پر ہراساں کرنا اس وقت سے جاری ہے جب سے یہ معاشرہ وجود میں آیا ہے ۔اسی سبب ہر دور اور ہر معاشرے میں اس قسم کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں ۔ انسانی معاشرے میں تہزیب کے آغاز ہی سے اس بات کی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ خواتین کے ساتھ ہونے والے اس عمل کی روک تھام کی جاۓ ۔


ہر مزہب میں اس حوالے سے انسانوں اور خصوصا مردوں کی تربیت کرنے کی کوشش کی گئي ہے کہ وہ خواتین کو بطور جنس نہیں بلکہ بطور انسان سمجھیں اور اسی طرح ٹریٹ کریں ۔اسلام وہ واحد مزہب ہے جس نے عورتوں کے رتبے کو پاتال سے اٹھا کر آسمان تک پہنچا دیا عورت کو بطور بہن بیٹی ماں اور بیوی کے وہ عزت و احترام سے نوازہ جو کہ ہر معاشرے کے لیۓ ایک مثال بن گیا ۔

عورت کو برابری کی بنیاد پر اسلام نے جو درجہ دیا اس کا سب سے اہم ثبوت حج اور عمرے کے موقعے پر دیکھنے میں آتا ہے جب عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ مناسک ادا کرتی ہیں اس عمل کی روحانیت کے سبب اس بات کا گمان کیا جاتا ہے کہ اس جگہ پر عورتیں ان تمام مسائل سے آزاد ہوتی ہیں جن کا سامنا ان کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں کرنا پڑتا ہے ۔

مگر حال ہی میں سوشل میڈیا پر مختلف خواتین ہیش ٹیگ می ٹو موسک کی ایک تحریک کا آغاز کیا گیا ہے جہاں مختلف خواتین اپنے ساتھ ہونے والے ان واقعات سے پردہ اٹھا رہی ہیں جو ان کے ساتھ مکہ مکرمہ اور خانہ کعبہ میں مردوں کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے ۔

اس حوالے سے سب سے پہلے واقعہ مونا الطحاوی کی جانب سے بیان کیا گیا جس کو اس وقت جنسی طور پر مکہ میں ہراساں کیا گیا جب وہ صرف پانچ سال کی تھی اسی طرح برطانوی شہری اینجی اینگینی نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی داستان بیان کرتے ہوۓ بتایا کہ اس کے اور اس کی بہن کے ساتھ بھی اسی قسم کے واقعات اس دوران ہوۓ جب وہ حج کے لیۓ مکہ مکرمہ میں تھیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ مسجد الحرام کے باہر ایک سپر مارکیٹ میں ان کو ایک شخص کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا جس میں ایک آدمی نے ان کے کولہے کو پکڑ کر دبایا ۔اینجی کا مذید یہ بھی کہنا ہے کہ اسی قسم کا واقعہ ان کی بہن کے ساتھ مسجد الحرام کے اندر پیش آیا جب اس کی بہن کے ساتھ وہاں ڈیوٹی پر موجود بدتمیزی کر کے اس کو ہاتھ لگایا تو اینجی نے اس آدمی کو ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی مگر اس گارڈ پر ان کے روکنے کا کوئی اثر نہیں ہوا

اس وقت بھی ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ می ٹو موسک کے عنوان سے بڑی تعداد میں خواتین اس طرح کے اپنے ذاتی تجربات شئیر کر رہی ہیں اب جب کہ حج کا وقت قریب ہے اس قسم کے واقعات کے سامنے آنے سے دنیا بھر کی مسلمان عورتوں میں تشویش پائی جاتی ہے اس حوالے سے سعودی حکام کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خواتین کی اس قسم کی شکایات کا نہ صرف نوٹس لیں بلکہ ایسے انتظامات بھی کریں کہ آغندہ آنے والی خواتین کو اس مقدس جگہ پر اس قسم کے حالا کا سامنا نہ کرنا پڑے

To Top