جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے کا سبب ہماری بے پردگی یا پاکستانی میڈیا ہے؟

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

پچھلے دنوں زینب قتل کیس کو لے کر میڈیا پر بڑا ہنگامہ ہوا۔ یہاں تک کہ اب تو میڈیا کے ذریعےبچوں کو یہ بتایا جانے لگا کہ بیڈ ٹچ کیا ہوتا ہے اور گڈ ٹچ کسے کہتے ہیں۔ مگر کیا ہمارے پیارے نبیﷺ نے بہت پہلے ہی ان سب کا سدباب نہیں کر دیا تھا ؟ کیا آپﷺ نے ایک اسلامی معاشرہ تشکیل دے کر ان سارے جرائم کے خاتمے کا حل نہیں بتادیا تھا جو معاشرے کی اخلاقی، معاشی اور سیاسی بنیادوں کو کمزور بنادیتی ہیں۔

اگر دیکھا جائے تو میڈیا کی بڑھتی ہوئی بےپردگی اور بے حیائی ہی پاکستان کو اس نہج پر لے آئی ہے کہ بچوں کے ساتھ بدکاری کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔  ڈانس مقابلہ، ویلنٹائن ڈے اور فیشن شوز کے پروگرامز دکھا کر انسانی نفسیات کو تباہ کیا جارہا ہے۔ آج کل مارننگ شوز میں بھی جس قسم کی بےحیائی دکھائی جاتی ہے وہ قابلِ بیان نہیں اور کچھ شوز کو دیکھ کر تو لگتا ہی نہیں کہ یہ ایک اسلامی ملک کے باشندے ہیں۔

سورہ النور کی آیت نمبر ۱۹ میں آللہ تعالٰی فرماتے ہیں

بلاشبہ جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں فحاشی پھیلے، ان کیلئے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے۔

حیاء ایمان کا حصہ ہے۔ بے حیائی، فحاشی اور عریانی جس معاشرے میں پھیل جائیں وہ معاشرہ ایمان سے خالی ہوجاتا یے۔ آج کل ہمارا طرزِ زندگی، ہمارا لباس، ہمارے اطوار اور ہماری تہزیب سب کچھ مغرب کے طرز پر ہے اور اس تقلید پر ہم فخربھی کرتے ہیں۔ رسول اللہﷺ کا فرمان کہ “تم بالشت بہ بالشت اور ہاتھ بہ ہاتھ ضرور پچھلی امتوں کی پیروی کروگے۔“{صحیح بخاری، حدیث:۷۳۲۰} آج پورا ہوتا نظر آرہا ہے۔

نیم عریاں لباس اور پھٹی ہوئی جینز آج کے دور میں فیشن کا لباس سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ پھٹے ہوے کپڑوں کو پیوند لگا کر پہننے کا حکم یے۔ اور حدیث کا مفہوم یے کہ “وہ عورتیں جنت کی خشبو بھی نہیں پاسکینگی جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہونگی۔” {حدیث: مسلم ۵۷۰۴} نیز سولﷺ نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی یے جو مردوں کی مشایبت اختیار کرتی ہیں۔  {صحیح بخاری، حدیث:۵۸۸۵}

میڈیا کو چاہیے کہ وہ بےحیائی اور فحاشی کے پروگرامز دکھانے کے بجائے اپنی تہذیب و تمدن کا خیال رکھتے ہوئے پروگرامز نشر کریں۔ بےہودہ ڈرامے، نامناسب لباس اور ناچ گانوں کی نشریات سے پرہیز کریں اور اچھے، معیاری اور معلوماتی پروگرامز کی اشاعت ممکن بنائیں تاکہ اس کے اچھے اور مثبت نتائج معاشرے میں نمودار ہوسکیں۔

باحیثیتِ مسلمان ہماری بھی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس بےحیائی کے طوفان کو جس ممکن ہوسکے روکنے کی کوشش کریں اور شرم و حیاء کی روایات کو فروغ دیں تاکہ ایک پاکیزہ اسلامی معاشرہ قائم ہوسکے۔

“اے مومنوں، تم سب مل کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پاسکو۔” النور:۳۱

To Top