اوریا مقبول جان کے مطابق بچوں میں جنسی تعلیم بے حیائی کے فروغ کا سبب بن سکتی ہے

پاکستانی معاشرہ اس وقت ایک عجیب خلفشار کا شکار ہے ۔معاشرے کے اندر تیزی سے بڑھتے ہوۓ جنسی زیادتیوں کے واقعات اور اس کے نتیجے میں معاشرے میں پھیلنے والے انتشار کے سبب ہر درد مند دل رکھنے والا پاکستانی اس سارے بگاڑ کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہا ہے ۔

ایک طبقہ ایسا ہے جس کا کہنا ہے کہ معاشرے کے اس بگاڑ کو سدھارنے کے لیۓ یہ ضروری ہے کہ اس سلسلے میں بچوں کے اندر جنسی معاملات کی آگاہی پیدا کی جاۓ تاکہ بچے اس حوالے سے اپنا بچاؤ کر سکیں اور اچھے اور برے لوگوں میں تفریق کر سکیں ۔

اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلی سندھ اور معروف گلوکار اور سوشل ورکر شہزاد راۓ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے نہ صرف قصور میں زینب کے ساتھ ہونے والے واقعے کی مذمت کی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بچوں کو تعلیم کے ذریعے اس قسم کے واقعات سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔

مگر اوریا مقبول جان کو بلاول بھٹو کے ساتھ شہزاد راۓ کا بیٹھنا پسند نہیں آیا اسی سبب انہوں نے شہزاد راۓ کے ایک گانے کو مثال بنا کر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ان کا کہنا تھا کہ جس انسان کو اتنی تمیز نہیں کہ وہ گانے کے بولوں کا انتخاب فحاشی سے بھرپور کر رہا ہو اس انسان سے یہ امید کیسے رکھی جا سکتی ہے کہ وہ بچوں کو تعلیم دے گا ۔

اس کے ساتھ ساتھ اوریا مقبول جان نے میڈیا کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ بچوں کو جنسی آگاہی کے نام پر کس قسم کی تعلیم دے رہا ہے کہ اگر کسی جگہ پر چھونے پر آپ کو برا لگے تو وہ بیڈ ٹچ ہو گا اور اگر کہیں چھونے پر برا نہ لگے تو یہ اچھا ٹچ کہلاۓ گا ۔

ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ کیٹ واک کے نام پر بچوں کو ریمپ پر واک کروانا اور بچوں کو فحاشی کی تعلیم دینا بزات خود معاشرے کے بگاڑ کا سبب بن سکتا ہے اس سے کسی بگاڑ کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا

To Top