جنسی عمل کی زیادتی مرد اور عورت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

جس طرح فطرتا ہر انسان کو کھانا کھانے پانی پینے ارام کرنے اور سونے کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح جنسی تقاضے بھی انسانی فطرت کا حصہ ہیں جس طرح ہر ضرورت کی تکمیل انسانی صحت کے لیۓ لازم ہوتی ہے اسی طرح جنسی تقاضوں کی تسکین بھی انسانی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہے ۔


اس معاملے میں بھی انسانی صحت پر مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں جن کا تعلق انسان کی جسمانی صحت کے ساتھ ان کی نفسیاتی صحت سے بھی جڑا ہوتا ہے ۔ سائنسدانوں کی جدید تحقیقات کے مطابق عام طور پر شادی شدہ جوڑوں کی جنسی خواہشات میں چالیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے واضح کمی واقع ہو جاتی ہے ۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ تندرست اور فٹ رہنا چاہتے ہیں وہ شریک حیات کے ساتھ ازدواجی فرائض زیادہ سے زیادہ ادا کریں۔ یہ مشورہ آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی کے دو دماغی صحت اور ورزش کے ماہرین نے دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ازدواجی قربت کے دوران ایسے ہارمون پیدا ہوتے ہیں جو انسان کی دماغی اور جسمانی صحت کے لیے ناگزیر ہوتے ہیں۔ پروفیسر میٹ ٹیلے کا کہنا تھا کہ صحت کی بہتری کے اس طریقہ کار میں اعتماد، محبت اور رغبت کے احساسات انتہائی اہم ہیں جو قربت کے دوران میاں بیوی محسوس کرتے ہیں۔

لندن – تازہ ترین ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ جنسی عمل سے متعلق بہت سی باتیں غلط طور پر مشہور ہیں مثلا” یہ کہ جنسی عمل کے نتیجے میں بلڈ پریشر اتنا بڑھ جاتا ہے کہ اس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے- ریسرچ کے مطابق جنسی عمل کے دوران بلڈ پریشر بڑھتا ضرور ہے لیکن کبھی خطرناک حد تک نہیں جاتا-

رپورٹ کے مطابق یہ غلط فہمی بھی عام ہے کہ جنسی عمل کے دوران زیادہ کیلوریز استعمال ہوتی ہیں، یہ خیال بھی غلط ہے، مرد وعورت دونوں کی جنسی عمل کی دوران 4.5کیلوریز استعمال ہوتی ہیں-

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے تحقیقاتی نتائج میں بتایا ہے کہ بالغ لڑکے اور لڑکیوں کے ذہن میں ہر 6سیکنڈ بعد جنسیت (Sex)کا خیال آتا ہے۔ چنانچہ لڑکے لڑکیوں کا ذہن ایک گھنٹے میں 600مرتبہ اور دن میں جتنی دیر وہ بیدار رہتے ہیں اس عرصے میں لگ بھگ 9ہزار بار ان کا ذہن جنسیت کی طرف راغب ہوتا ہے۔ان میں جنسیت کی طرف اس قدر راغب ہونے کی وجہ ان میں ہارمونز کی انتہائی بلند سطح ہوتی ہے

ان تحقیقات سے یہ امر واضح ہوتا ہے کہ جنسی عمل کا انجام دینا انسانی صحت کے لیۓ اسی طرح ضروری ہے جس طرح ديگر فطری تقاضوں کی تکمیل ضروری ہے

To Top