یہودیوں،عیسائیوں اور مسلمانوں کی مقدس سرزمین یروشلم کی قرآن میں اہمیت

یروشلم عبرانی زبان میں یروشلایم اور عربی زبان میں القدس کے نام سے معروف ہے ۔یروشلم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ بیک وقت عیسائیوں ،یہودیوں، اور مسلمانوں سب کے لۓ یکساں اہمیت اور تقدس کا حامل ہے ۔ اسی سبب ان تینوں مذاہب کے لوگوں کے درمیان یہ شہر ہمیشہ تنازعہ کا سبب بنا رہا ہے ۔

عیسائیوں کا مقدس مقام، چرچ آف دا ہولی سیپلکر

اس شہر کے اندر ان تینوں مذاہب کے مقدس مقامات موجود ہیں جو کہ علیحدہ علیحدہ حصوں میں منقسم ہیں ۔ اس شہر کی سب سے قدیم آبادی عیسائیوں کی ہے ۔مسیحی علاقے میں دا چرچ آف دی ہولی سیپلکر یعنی کنیسۃ القیامہ ہے ۔یہ دنیا بھر کے عیسائیوں کی مقدس ترین جگہ ہے ۔کیونکہ اسی چرچ میں حصرت عیسی کو مصلوب کیا گیا تھا ۔اس سبب دنیا بھر کے عیسائی نہ صرف اس جگہ پر آتے ہیں ۔بلکہ اس جگہ پر آ کر اپنے گناہوں کی مغفرت بھی کرواتے ہیں۔

یہودیوں کا مقدس مقام، ہولی آف دا ہولیز

یہودیوں کے علاقے میں کوٹیل یا مغربی دیوار ہے ۔یہ وال آف دا ماونٹ کا باقی ماندہ حصہ ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ یہودیوں کا مقدس ترین مقام ہولی آف دا ہولیز اسی مقام پر تھا یہودیوں کا یقین ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے کائنات کی تخلیق ہوئی اور یہیں پیغمبر ابراہیم نے اپنے بیٹے حضرت اسحاق (مسلمان حضرت اسماعیل کی قربانی کی بات کہتے ہیں) کی قربانی کی تیاری کی تھی۔ کئی یہودیوں کا خیال ہے کہ ڈوم آف دا راک ہی ہولی آف دا ہولیز ہے۔

مسلمانوں کی مقدس جگہ، مسجد الاقصی یا بیت المقدس

مسلمانوں کا علاقہ چاروں علاقوں میں سب سے بڑا ہے اور یہیں ڈوم آف دا راک (قبۃ الصخرہ) اور مسجد الاقصیٰ واقع ہے۔ یہ ایک سطح مرتفع پر واقع ہے جسے مسلمان حرم الشریف یا بیت مقدس کہتے ہیں۔مسجد اقصی ہی وہ مسجد ہے جہاں معراج کے موقع پر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیا کی امامت کی تھی ۔ اس جگہ کو مسلمانوں کے قبلہ اول کی حیثیت بھی حاصل ہے ۔

یہ بات بہت توجہ کے قابل ہے کہ قرآن میں اس سرزمین یعنی یروشلم کا ذکر استعاراتی طور پر کیا گیا ہے ۔سورۃ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے

 وہ پاک ہے جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے

حدیث نبوی ہے حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جب قریش نے میری بات پر یقین نہیں کیا تو اللہ نے یروشلم کو میری آنکھوں کے سامنے کر دیا ۔اور میں نے اس کی تفصیل آنکھوں سے دیکھ کر بیان کی 

مسجد اقصی کی مسلمانوں کے لیۓ ایک اہمیت اور بھی ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد پوری دنیا میں یہ واحد جگہ ہے جہاں کسی نبی کی تعمیر کردہ مسجد موجود ہے ۔کئی علما کرام کا یہ ماننا ہے کہ چونکہ امام مہدی کے ظہور کے وقت یروشلم نے ایک اہم کردار ادا کرنا ہے اسی سبب اس سرزمین کے بارے میں یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ قیامت کے قریب یہ سرزمین دنیا بھر میں بہت اہمیت اختیار کر جاۓ گی۔

اور اب امریکی صدر کے یروشلم کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا ایک ایسا عمل ہے جس نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو سیخ پا کر دیا ہے ۔اور اب یہی نظر آرہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ عمل دنیا میں بڑی تبدیلیوں کا سبب بن سکتا ہے ۔اور انہی تبدیلیوں کی پیشن گوئی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔

To Top