جانور کے گلے پر ایسا کیا ہوتا ہے جسکو تکبیر پڑھ کر ذبح کرنے سے وہ حلال ہوجاتا ہے

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔اس کا ہر حکم اپنے اندر کوئی نہ کوئی توجیح رکھتا ہے ۔ اسی وجہ سے دین میں بغیر سوچے سمجھے پورے پورے داخل ہو جانے کا حکم ہے ۔ سور کو حرام قرار دینا،نماز کے اور وضو کے طبی فوائد اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

اسی طرح اسلام نے جانور کو تکبیر پڑھ کر ذبح کرنے کا حکم دیا ہے ۔اس کے علاوہ کسی طریقے سے کاٹے گۓ جانور کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ پچھلے کچھ ادوار سے جانوروں کے سر کو جھٹکے سے علیحدہ کر کے کاٹے جانے کا عمل مغربی ممالک میں استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ اب سائنسی تحقیقات سے انسانی صحت کے لۓ انتہائی خطرناک قرار دیا جا رہا ہے ۔ سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اسلامی طریقے سے ذبح کۓ جانے والے جانور کا گوشت ہی انسان کے لۓ فائدہ مند ہے ۔

گوشت حلال یا حرام کیسے ہوتا ہے

05

حلال طریقے سے کاٹے گۓ جانور کا سر تکبیر پڑھنے کے بعد مکمل جدا نہیں کیا جاتا بلکہ اس پر چھری چلا کر شہہ رگ تک کاٹا جاتا ہے اور پھر اس کا سانس نکلنے تک اس کو چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ اس عمل کے نتیجے میں جسم آہستہ آہستہ ٹھنڈا ہوتا ہے اور جسم سے سارا خون اسی گردن کے ذریعے نکل جاتا ہے ۔

حرام طریقے سے کاٹے گۓ جانور کا سر ایک جھٹکے سے جسم سے جدا کر دیا جاتا ہے جس کے سبب دل یک دم کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور اسی سبب گوشت کے اندر جہاں جہاں خون موجود ہوتا ہے وہ وہیں رک جاتا ہے ۔

یہ بات سائنس سے ثابت ہے کہ بیکٹیریا کی نمو کے لۓ خون بہترین ترین ذریعہ ہے لہذا وہ گوشت جس میں خون موجود ہوتا ہے تیزی سے زہریلا ہوتا ہے ۔اور جسم میں یوریک ایسڈ کی مقدار میں اضافے کا سبب بھی بنتا ہے جو کہ مختلف قسم کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے ۔

مچھلی کو ذبح کۓ بغیر کیوں کھایا جا سکتا ہے

fish

اکثر ذبح کرنے کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوۓ سائنسدان مچھلی کی مثال کو سامنے رکھتے ہیں کہ اس کو بھی تو بغیر ذبح کۓ استعمال کیا جا سکتا ہے تو پھر باقی جانور کیوں نہیں؟

اس کی توجیح آج سائنس خود دے رہا ہے کہ مچھلی چونکہ پانی میں رہتی ہے اور اس میں تنفس کا عمل اس کے گلپھڑوں کے ذریعے ہوتا ہے اور اس کا مکمل خون اس کے گلپھڑوں سے گزرتا ہے ۔لہذا جب اس کا سر جدا کیا جاتا ہے تو پورا خون اس کے جسم سے خارج ہو جاتا ہے اور اس کے گوشت میں جمع نہیں ہو تا ۔اسی وجہ سے اسلام نے بغیر ذبح کے بھی اس کو حلال قرار دیا ہے

To Top