جانئیے سوتن کی خبر سنتے ہی خواتین کا پہلا ردعمل کیا ہوتا ہے؟

میاں بیوی کا رشتہ بھی عجیب ہوتا ہے ایک دوسرے سے ساری عمر جڑے ہونے کے باوجود اس میں غیر یقینی کا عنصر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے ۔خاص طور پر بیویوں کو ہر لمحے یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کسی بھی پل ان کا شوہر ان کی سوتن کو گھر لا سکتا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بیویاں ہمیشہ غیر محسوس طور پر اپنے شوہر پر نگرانی کہ فریضہ انجام دیتی رہتی ہیں۔

اکثر شوہر کے موبائل کی چیکنگ، اس کی جیبوں کی تلاشی اور دفتر کی دن بھر کی کارگزاری کرید کرید کر پوچھنے کا بنیادی سبب یہی ہوتا ہے کہ شوہر کہیں اور تو منہ نہیں مار رہا۔

اس کے بعد اگر شوہر واقعی سوتن لے آۓ اور دوسری شادی کا مرتکب ہو جاۓ تو پھر جو درعمل بیویوں کی جانب سے آتا ہے وہ تقریبا ایک جیسا ہی ہوتا ہے

رونا دھونا مچایا جاتا ہے

1

جیسے ہی بیوی خبر سنتی ہے پہلے تو زور زور سے رونا شروع کر دیتی ہے اگر یہ رونا شوہر پر اثر نہ کرے تو اس رونے میں شوہر کے اور اپنے قریبی عزیزوں کو شامل کر کے ایک دباؤ ڈلوایا جاتا ہے ۔

سوشل پریشر کے ذریعے کوشش کی جاتی ہے کہ اپنے آپ کو مظلوم ثابت کیا جاۓ اور سامنے والے فریق کی ظلم کی داستانیں سنائی جاتی ہیں۔ گھر چھوڑ کر جانے کی دھمکی دی جاتی ہے ۔مگر چھوڑ کر جایا نہیں جاتا کیونکہ گراونڈ چھوڑ کر گيم نہیں کھیلی جا سکتی ہے

سوتن کو طلاق دلوانے کی کوشش کی جاتی ہے

2

یہ مطالبہ پیش کیا جاتا ہے کہ فوری طور پر سوتن کو طلاق دی جاۓ ۔شوہر کا کھانا پینا گھر سے بند کروادیا جاتا ہے ۔اس کو ہر وقت کوسنوں کے ساتھ ساتھ اپنے مطالبے کو دہرایا جاتا ہے کہ

“فوری طور پر اس کلموہی کو طلاق دو”

پیروں فقیروں سے رجوع کیا جاتا ہے

04

 

عاملوں اور جعلی پیروں کی دکانیں درحقیقت انہی عورتوں کے دم سے چلتی ہیں جو اپنی سوتنوں سے تنگ ہوتی ہیں۔ چینی اور نمک پر دم کر کے لایا جاتا ہے اور اس سے بنی چیزیں شوہر کو کھلائی جاتی ہیں تاکہ اس کا دل سوتن سے ہٹ کر بیوی کی طرف راغب ہو جاۓ۔

اس کے ساتھ ساتھ سوتن کے پتلے پر سویاں گھونپ کر نہ صرف اپنی نفرت کو تسکین پہنچائی جاتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہر سوئی اس کو بھی حقیقت میں اتنی ہی تکلیف پہنچا رہی ہوتی ہے

بچوں کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے

05

 

تمام حربوں کے بعد آخری حربہ بچوں کا استعمال کیا جاتا ہے ان کا واسطہ دیا جاتا ہے ان کو ساتھ لے جانے کی دھمکی دی جاتی ہے ۔

ان سب عوامل کے بعد آخر کار اس بات کا فیصلہ کیا جاتا ہے کہ ان حالات میں مل بانٹ کر گزارا کیا جاۓ گا

To Top