جیکب آباد میں چار سالہ بچی کے ساتھ ظلم کی انتہا ہوگئی

جیکب آباد میں چار سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ نے سب کو ہلا ڈالا۔ انسانی زندگی کا ابتدائی دور معصومیت اور خوبصورتی سے بھرپور دور ہوتا ہے۔ یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب انسان سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوتا ہے۔ اس عمل میں ہر رشتہ محبت بھرا ،اور ہر ذائقہ لذت سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس عمر میں انسان سب کو اپنا ہی سمجھتا ہے۔ ہر پیار سے پکارنے والا اپنا ہی دکھتا ہے۔

بچپن کے اس دور میں اگر غربت بھی بدقسمتی سے نصیب کے ساتھ جڑ جاۓ تو خواہشیں لالچ کا بھیس بدل لیتی ہیں۔ ایک ٹافی یا پھر ایک جوس کی قیمت پر کوئی بھی پرایا اپنوں سے بڑھ کر اپنا ہو جاتا ہے۔ یہی کچھ جیکب آباد کی اس چار سالہ معصوم بچی  کے ساتھ ہوا۔ جو اپنے گھر سے تو اپنی معصومیت کے ہمراہ نکلی تھی ۔

https://youtu.be/JPfQzvvts2A

مگر اس کا بچپن ،اس کی معصومیت اس حقیقت سے ناآشنا تھی کہ وہ کچھ ہی پلوں کی مہمان ہیں ۔ کوئی بھیڑیا  اس معصوم کی معصومیت کولوٹنے کا ارادہ بناۓ  بیٹھا ہے ۔ اس بھیڑیۓ کی شہوت ،اس کی ہوس نے اس کو شیطان کا پجاری بنا بیٹھا تھا  ۔ اس سے وہ گناہ سر زد ہونے والا تھا  جس کی سزا دین اور دنیا دونوں جگہ اسے ملے گی ۔

اس معصوم بچی کو بہلانا پھسلانا دشوار امر نہ تھا ۔صرف کچھ کھانے کی چیزوں کے لالچ میں جیکب آباد شہر کی یہ چار سالہ بچی اس بھیڑیۓ کے ہمراہ ٹوٹے پھوٹے مکان کے کھنڈر تک آپہنچی تھی ۔ اس کی مٹھی میں اب بھی وہ ٹافی موجود تھی جو اس کے اس شیطان نما انکل نے دلوائی تھی ۔

مزید ٹافیوں کے لالچ میں وہ یہاں تک آپہنچی تھی مگر اس اجنبی جگہ پر آکر اب اس کو خوف محسوس ہونے لگا تھا ۔ اس نے رونا شروع کر دیا تھا ۔اس کے رونے کی آواز نے اس بھیڑیۓ کو خوف زدہ کر دیا تھا ۔ اس نے اس کو زور سے ایک تھپڑ رسید کیا ۔جس کی شدت کے سبب وہ زمین پر جا گری ۔ اس کا سر زمین سےزور سے ٹکرایا اور اس کے خون نے زمین کو لال کرنا شروع کر دیا ۔

اس کی حالت دیکھ کر اس وحشی بھیڑیۓ نے اس کو زمیں پر گرا کر اس کے منہ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ۔وہ کانچ جیسی گڑیا کچھ پل اس جانور کے ہاتھوں تلے کسمسائی ۔رفتہ رفتہ اس کی مزاحمت دم توڑتی جا رہی تھی ۔ مگر اس جانور کی وحشت بڑھتی جارہی تھی ۔ شیطان نے اس کو اس کے نفس کی بھوک میں بری طرح مبتلا کر دیا تھا ۔

وہ اس معصوم کلی کی ایک ایک پنکھڑی کو نوچتا جا رہا تھا ۔اور اس سے اپنی بھوک مٹاتا جا رہا تھا ۔اس معصوم سے اس کی معصومیت چھیننے کے بعد اس نے اسی کھنڈر میں اس کلی کو مسلی حالت میں چھوڑا اور خود غائب ہو گیا ۔ زمین و آسمان سب خاموشی سے وحشت اور بربریت کا کھیل دیکھتے رہے ۔

کوئی کچھ نہ بولا کیونکہ غریب کی بچی کی جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی اور عزت تو اس کی ہوتی ہی نہیں اس لۓ اس کے لٹنے پر کوئی واویلا کیوں کرۓ گا ۔ وقتی شور کے تحت وزیر اعلی نے اور ڈپٹی کمشنر نے اس بچی کا آپریشن کروادیا ۔اور اعلان بھی کر دیا کہ مجرم کو گرفتار کیا جاۓ ۔

مگرجیکب آباد کی  چار سالہ بچی جس کو اپنے قریبی رشتے داروں تک کی ٹھیک سے پہچان نہیں ہوتی اس وحشی کو کیسے پہچان پاۓ گی ۔چند دن کی بات ہے سب بھول جائیں گے ۔ مگر یہ چار سالہ بچی کبھی بھی اس وحشت اور بربریت کے اس خوف کے ساۓ سے باہر نہ آ پاۓ گی ۔ کاش ہمارا قانون ایسے درندوں کو اتنی سخت سزا دے کہ آئندہ کوئی بھی نفس کے ہاتھوں جانور کا لبادہ پہن کر کسی حوا کی بیٹی کو پامال نہ کرے۔

To Top