ایک باپ نے اپنی بیٹی کی عزت بچانے کے لیۓ کیا کر ڈالا

انسان ایک معاشرتی حیوان ہے اسی سبب وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ تعلق بنا کر رہتا ہے ۔اسی وجہ سے عام طور پر وہ ایسے لوگوں پر بھی اعتماد کر لیتا ہے جو کہ اس کے قابل نہیں ہوتے


ایسا ہی ایک واقعہ ساہیوال کے تھانہ فرید ٹاؤن میں پیش آیا جہاں پر ایک نامعلوم شخص کی اطلاع پر پولیس کو کھیتوں میں سے ایک بوری بند لاش ملی ۔اس بوری پر موجود خون کے نشانات کے ذریعے پولیس نے اس لاش کی شناخت منور شاہ کے نام سے کی جو اسی علاقے میں پیری مریدی کے کاروبار میں ملوث تھا ۔

اسی علاقے کا ایک رہائشی نوشیر نے بھی منور شاہ نامی اس جعلی پیر سے تین سال قبل بیعت کی اور اس کے بعد اس کا آنا جانا پیر کے پاس لگا رہتا تھا ۔جعلی پیر بھی اس کے گھر آتا رہتا تھا ۔

اس دوران جعلی پیر منور شاہ نے نوشیر سے اس کی پندرہ سالہ کا رشتہ مانگا جس سے اس نے انکار کر دیا وقوعہ والے دن وہ اپنے گھر سے کسی کام سے باہر گیا تو اس کی غیر موجودگی میں اس کے گھر آگیا اور اس کی بیٹی سے دست درازی کی کوشش کی ۔

چونکہ پیر نشے میں تھا اسی وجہ سے نوشیر کی بیٹی اس پیر کو دھکیل کر اپنی جان بچانے کے لیۓ چھت کی طرف بھاگی ۔ نشے میں چور جعلی پیر بھی نفسانی خواہش میں اندھا ہو کر اس لڑکی کے پیچھے بھاگا ۔

عین اسی لمحے ملزم نوشیر بھی گھر پہنچ گیا ۔یہ منظر دیکھ کر وہ غصے سے پاگل ہوگیا اس کے ساتھ اس کے ساتھ اس کا ماموں محمد طفیل اور اس کا قریبی عزیز بابر بھی تھا ۔وہ تینوں یہ منظر دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ سکے ۔

 

انہوں نے پہلے تو اس جعلی پیر منور شاہ کو سیڑھیوں سے دھکیل کر نیچے پھینک دیا اس کے بعد اس کے سر پرڈنڈوں کی برسات کر دی اس پر بھی جب غصہ کم نہ ہوا تو اس پر گولی مار کر ہلاک کر ڈالا اور اس کی لاش کو بوری میں بند کر کے کھیتوں میں پھینک دیا ۔

مگر جب پولیس نے تفتیش کی تو ملزمان نے نہ صرف اپنے جرم کا اقبال کر لیا بلکہ خود کو گرفتاری کے لیۓ بھی پیش کر دیا۔

اس قسم کے واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد ہو سب کے لیۓ لمحہ فکریہ ہے ۔وہ تمام لوگ جن کو ہم پیر و مرشد بنا کر بغیر یہ دیکھے کہ وہ اس قابل ہیں بھی یا نہیں بیعت کر لیتے ہیں اور اس کے بعد ان کو وہ عزت دے بیٹھتے ہیں جس کے وہ لائق ہی نہیں ہوتے ۔اسی سبب اس کی بہت بھاری قیمت اٹھانی پڑتی ہے جیسے نوشیر نامی شخص کو اٹھانی پڑی

 

To Top