شیخوپورہ میں جعلی پیر کا عورتوں کے ہاتھوں بھانڈہ پھوٹ گیا

انسان خواہشات ے ایک مجموعے کا نام ہے ۔ایک خواہش کی تکمیل کے ساتھ ہی اس کے دل میں دوسری خواہش پیدا ہوجاتی ہے ۔ ہر خواہش کے بارے میں سوچ کر اس کو یہی لگتا ہے کہ یہی اس کی زندگی کا حاصل ہے ۔وہ پوری ہو جاۓ تو کسی دوسری کے پیچھے بھاگنے لگتا ہے

۔کبھی امتحانات میں کامیابی ، تو کبھی نوکری ، کبھی محبت کا حصول تو کبھی رشتے کا حصول ، شادی ہو جاۓ تو اولاد چاہۓ ۔اولاد مل جاۓ تو اولاد نرینہ چاہیۓ ۔ غرض لاتعداد خواہشیں اور بقول شاعر کے ہر خواہش پر دم نکلے والی حالت ہوتی ہے ۔جیسے کے کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے ۔تو انسان کی خواہشوں اور بے صبرے پن نے ایک کاروبار کو جنم دیا ۔ وہ کاروبار ہے جعلی پیروں کا ۔

اس کاروبار کی گاہکوں میں عورت ،مرد، جوان بوڑھے سب شامل ہوتے ہیں۔ مگر اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ ان جعلی پیروں کی سب سے بڑی گاہک عورتیں ہوتی ہیں جو ان کے پاس کبھی تو شوہر کو زیر کرنے والا تعویز لینے جاتی ہیں ۔تو کبھی ساس نندوں کا منہ بند کرنے والا تعویز ۔ کبھی بیٹی کے سسرال میں سکون والا تعویز لینے جاتی ہیں تو کبھی بیٹے کی اولاد کے لۓ تعویز بنوا رہی ہوتی ہیں۔

خواتین کی اس کمزوری سے جعلی پیر ہر طرح کے فائدے اٹھاتے ہیں۔ ان فائدوں میں سے مالی فائدوں کے علاوہ خواتین کا جنسی استحصال کرنا بھی شامل  ہے ۔ عقیدت و احترام کے جزبات سے معمور خواتین اپنی خواہشات کی تکمیل کی لالچ میں ان جعلی پیروں کی جائز و ناجائز حرکات نہ صرف برداشت کرتی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خاموشی بھی اختیار کیۓ رکھتی ہیں ۔

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ایک ایسے ہی جعلی پیر کی ویڈیو ان دنوں وائرل ہو رہی ہے جس میں اس جعلی پیر کو چند خواتین کے ہاتھوں بری طرح پٹتے ہوۓ دکھایا گیا ہے ، تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ شیخوپورہ میں پیش آیا ۔جہاں ایک خاتون اپنے بیٹے کی اولاد نہ ہونے کے سبباس جعلی پیر کے پاس گئیں ۔ اس پیر نے پہلے تو ان خاتون سے مالی فوائد حاصل کیۓ اور تقریبا دو لاکھ روپے وصول کر لیۓ ۔

اس کے بعد آخری عمل کے لۓ اس عورت کی بہو کو بلوایا ۔ بہو کو دیکھ کر اس جعلی پیر کی نیت خراب ہوگئی۔اس نے اس عورت سے کہا کہ اپنی بہو کو یہیں چھوڑ کر صدقے کے لۓ گوشت لے کر آؤ تاکہ وہ اس کی بہو کو اس برے عمل سے آزاد کرواسکے جس کے سبب اس کی اولاد نہیں ہو پارہی ہے ۔

تنہائی پاتے ہی اس جعلی پیر نے کمرے کا دروازہ بند کر دیا اور اس عورت کے جسم کے مختلف حصوں کو نہ صرف چھونا شروع کر دیا بلکہ مطالبہ کیا کہ بے لباس ہو جاۓ تاکہ وہ جسم کے مختلف حصوں پر تعویز لکھ سکے ۔ جعلی پیر کے اس مطالبے نے اس عورت کی بہو کو چراغ پا کر دیا ۔ اس بہادر خاتون نے نہ صرف اپنی عصمت کو اس جعلی پیر کے ہاتھوں داغدار ہونے سے بچایا ۔بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس نے اس جعلی پیر کی اپنے جوتے سے ٹھیک ٹھاک خاطر مدارت کر ڈالی ۔

شورو غل سن کر جب باقی عورتوں کو حالات سے آگاہی ہوئی تو انہوں نے بھی اس کار خیر میں حصہ لیا ۔ آخر کار پولیس نے اس جعلی پیر کو حراست میں لے کر اس کی جان ان عورتوں سے چھڑوائی ۔

To Top