کیا اسلام بغیر نکاح جسمانی تعلقات قائم کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔علماۓ دین میں نئی بحث چھڑ گئی

اسلام دین فطرت ہے اس میں ہر ہر عمل کے بارے میں نہ صرف رہنمائی موجود ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ قران و سنت کے ذریعے اس کے واضح احکامات بھی موجود ہیں ۔ان احکامات کی تشریح کے لیۓ عالم دین بھی موجود ہیں ۔جو ہر انسان کے فقہ اور مسلک کے مطابق اس کی قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی کرتے ہیں

آج کل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ممتاز عالم دین ایک ٹی وی پروگرام میں اس بات کا اقرار کرتے نظر آرہے ہیں کہ غلام عورتوں کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلقات قائم کرنا عین اسلامی ہے ۔کچھ کم علموں نے اس کی مذید تشریح اس طرح بھی کی کہ معاوضہ ادا کر کے کسی بھی عورت کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیۓ جا سکتے ہیں اس کے لیۓ نکاح کی ضرورت نہیں ۔

اس قسم کے بیانات کی وجہ سے معاشرے میں سراسر انتشار پھیلتا ہے ۔اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اسلام بغیر نکاح کے بھی جسمانی تعلقات کی اجازت دیتا ہے ۔ جب کہ اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جاۓ تو اسلام نے کبھی بھی معاشرے کو اس طرح بے لگام ہونے کا حکم نہیں دیا ۔

اس حوالے سے قرآن کی سورۃ النسا کی آیت نمبر 3 کی مثال پیش کی جاتی ہے

اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو، اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو یا جو لونڈی تمہارے ملِک میں ہو وہی سہی، یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے۔

وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ سورۃ النسا آیت 24

دوسروں کی بیویاں تم پر حرام ہیں البتہ تمھاری باندیاں تم پر حرام نہیں ہیں 

ان آیات کا سہارہ لے کر بہت سارے لوگ یہ دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ جن عورتوں کی قیمت ادا کر کے ان پر قبضہ کر لیا جاۓ ان کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے کی بغیر نکاح کے بھی اجازت ہے ۔

مگر یہ بالکل وہی مثال ہے کہ اللہ نے فرمایا کہ تم نماز نہ پڑھو اور اس بات کو مثال بنا کر کوئی نماز چھوڑ دے ۔ جب کہ اگلی ہی آیت میں اللہ فرماتے ہیں کہ جب تم نشے کی حالت میں ہو یعنی اس وقت نماز ادا نہ کرو جب کہ نشے کی حالت میں ہو ۔

اسی طرح سورۃ النسا کی ایت 24 کا اگر پورا ترجمہ دیکھیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ فرمان الہی ہے

اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام ہیں) مگر جن (لونڈیوں) کے تم مالک بن جاؤ، یہ اللہ کا قانون تم پر لازم ہے، اور ان کے سوا تم پر سب عورتیں حلال ہیں بشرطیکہ انہیں اپنے مال کے بدلے میں طلب کرو لیکن نکاح کرنے کے لیے نہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لیے۔

[adinserterblock=”15″]

یعنی ان لوںڈیوں کے تم مالک ضرور ہو مگر آزادانہ شہوت کے لیۓ نہیں بلکہ نکاح کے لیۓ ۔ اللہ ہم سب کو قرآن صحیح سمجھنے کی توفیق عطا فرماے اور ان تمام فتنوں سے بچاۓ جس کے سبب ہم گناہ کبیرہ کے مرتکب ہو سکتے ہیں

To Top