اسلامی ملک کے اندر مردوں کو ہر سال قبر سے نکال کر ان کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے

ہر مذہب کے اندر مرنے والے کی آخری رسومات کی ادائگی کا طریقہ مختلف ہوتا ہے ۔جو کہ اس علاقے کی رسومات و رواج کے ساتھ ساتھ ان کی مذہبی رسومات کی روشنی میں اختیار کیا جاتا ہے ۔مرنے والے کو جدا ہوۓ جتنا بھی عرصہ گزر جاۓ اس کی یاد زندہ رہنے والوں کے دل میں کسی نہ کسی حوالے سے ہمیشہ زندہ رہتی ہے ۔

کچھ لوگ اس یاد کو برسی کی صورت میں مناتے ہیں اور ان کی مغفرت کے لیے دعا و خیرات کا اہتمام کرتے ہیں مگر دنیا کے اندر ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں کے رہنے والے ہر سال اپنے عزیزوں کو قبرون سے نکال کر ایک ہفتہ ان کے ساتھ گزارتے ہیں ۔اس ایک ہفتے کے دوران مردوں کو صاف ستھرا کیا جاتا ہے ۔

ان کو نۓ کپڑے پہناۓ جاتے ہیں ان کی پسند کے کھانے ان کے پاس رکھے جاتے ہیں اور پورا خاندان اپنے مردوں کے ساتھ یہ وقت گزارتا ہے اور اس کے بعد ان کو دوبارہ مصالحہ لگا کر دفن کر دیا جاتا ہے ۔

یہ حیرت انگیز رسم انڈونیشیا کے ماماسا قبیلے کے لوگوں میں رائج ہے ۔اس قبیلے کے لوگ مردوں کو دفن کرنے سے قبل ان کو مصالحہ لگا کر دفن کرتے ہیں اس سے ان کے مردے ایک طویل وقت تک خراب نہیں ہوتے ۔ہر سال ستمبر کے ابتدائی ہفتے میں یہ لوگ ان مردوں کو ان کی قبروں سے نکال کر گھر لے کر آتے ہیں ۔

جہاں ان کو صاف ستھرا کرنے کے بعد نۓ کپڑے پہناۓ جاتے ہیں ۔اس کے بعد خاندان کے لوگ ان کے ساتھ تصویریں بنواتے ہیں اور پھر ان کی لاشوں کو ازسر نو مصالحہ لگایا جاتا ہے ۔ علاقائی زبان کے مطابق اس رسم کو ماۓ نین کہا جاتا ہے ۔جس کا اہتمام اس قبیلے کے لوگ ایک جشن کی طرح کرتے ہیں ۔

اس قبیلے کے لوگوں کا تعلق عیسائی مذہب سے ہے اور یہ تجہیز و تدفین بھی عیسائی مزہب کے مطابق ہی کرتے ہیں ۔ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ مردے مرنے کے بعد بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ ہوتے ہیں اسی لیۓ ان کو ہر سال اپنے گھر کی زیارت کروانا ضروری ہوتا ہے ۔اگر ایسا نہ کیا جاۓ تو مردہ بہت افسردہ ہو جاتا ہے ۔

اس موقعے پر مرنے والے جوڑوں کو اکٹھا کھڑا بھی کیا جاتا ہے اور پھر ان کے بچے ان سے آکر ملاقات کرتے ہیں ۔پھر ان کو نے تابوت میں دوبارہ سے مصالحہ لگا کر دفن کر دیا جاتا ہے ۔ بعض لوگ اس موقعے پر اپنے مردوں کو سنوارنے کے لیۓ بیوٹی پارلر والوں کی خدمات بھی مستعار لیتے ہیں ۔

علاقائی لوگ اس دن کو مردوں کی عید کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔اب اس تہوار کی شہرت کی خبر پوری دنیا میں پھیل چکی ہے ۔سیاح ستمبر کے آغاز کے ساتھ ہی انڈونیشیاآنا شروع ہو جاتے ہیں اور پھر اپنی آنکھوں سے مردوں کے چلنے پھرنے کے نظارے دیکھتے ہیں

To Top