وزیراعظم عمران خان صاحب عوام کے ساتھ وعدوں کی تکمیل میں کتنے کامیاب کتنے ناکام

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

خان صاحب مجھے یاد ہے جب آپ اس ملک کے وزیرِ اعظم اور اسد عمر صاحب وفاقی وزیر نہ تھے تو میں سمجھتی تھی کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آپ جیسے عوام دوست اور خیرخواہ ہمارے حکمران نہیں، مگر جب سے آپ نے وزارتِ عظمٰی اور آپ کے ساتھیوں نے مختلف محکموں کے قلمدان سنبھالے ہیں، میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گئی ہوں کہ یہ کیسی بدقسمت قوم ہے جو ہر بار ایسا حکمران منتخب کرلیتی ہے جو ان کے لئے مہنگائی اور مشکلات کا طوفان کھڑا کر دیتا ہے۔ آپ کا سو روزہ عوامی پروگرام اور نیا پاکستان سب کچھ اقتدار کے حصول کے لئے ایک فریب اور دھوکہ محسوس ہو رہا ہے۔

وزیرِ اعظم صاحب، جب آپ اپوزیشن میں تھے تو اپنی تقریروں اور پریس کانفرنسوں میں عوام دوستی کا راگ الاپتے نہ تھکتے تھے۔ ابھی آپ دونوں کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں یہ فرمایا گیا تھاکہ مہنگائی کا خاتمہ کریں گے، وطنِ عزیز میں گیس کی فراوانی ہے، ہم اسے مزید سستا کریں گے جس سے براہ راست لوگوں کو فائدہ پہنچے گا اور اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور غربت دور ہو گی۔

آپ احباب نے بتایا تھاکہ ن لیگی ظالم ہیں، وہ پیٹرول، گیس اور دیگر قدرتی وسائل سے خود فائدہ اٹھا رہے ہیں مگر عوام کو مہنگائی اور غربت کی آگ میں جلنے کے لئے چھوڑ دیا ہے۔ آپ کہتے تھے کہ پی پی پی نے کرپشن کی اور ملکی وسائل کو لوٹا جس کے باعث آج لوگ غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔

حضور! آپ کو تو اپنی ہر بات یاد ہو گی۔ وہ دلفریب نعرے اور میٹھے میٹھے وعدے، وہ سہانے خواب جو آپ نے وطنِ عزیز کے کروڑوں لوگوں کو دکھائے تھے۔ اگر کچھ بھول گئے ہیں تو انٹرنیٹ پر جائیں سب مل جائے گا۔ پاکستان جو قدرتی گیس اور دیگر معدنی ذخائر سے مالا مال ملک ہے، یہاں کے باسی پچھلی حکومتوں میں چولھا جلانے کو لکڑیاں استعمال کرنے پر مجبور تھے، مگر یہ نہیں جانتے تھے کہ عمران خان کے نئے پاکستان میں بھی یہی ہو گا ۔

کیا تحریک انصاف کے قائد کا نیا پاکستان اور اس کی حکومت کا سو روزہ پروگرام یہی تھاکہ عوام کو مہنگائی کے جہنم میں دھکیل دیا جائے۔ ذرا بتائیں تو گیس کے نرخوں میں کئی گنا اضافہ غربت کے خاتمے کی کوشش ہے؟ یہ بھوک مٹانے اور عوام کی داد رسی کرنے کی جانب ایک قدم ہے؟ وفاقی وزیر خزانہ کے لئے شاید گیس نرخوں میں اضافہ ہی کارکردگی دکھانے کا ایک موقع تھا جسے انھوں نے ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے سے ٹرانسپورٹرز اور مسافروں سمیت ہر طبقۂ سماج کا فرد پریشان نظر آرہا ہے کیونکہ اس کے اثرات اور نتائج زندگی کے ہر شعبے میں گرانی کی صورت میں ظاہر ہوں گے۔ فیصلے کے مطابق اب سی این جی ایک سو چار روپے فی کلو فروخت کی جائے گی اور سی این جی اسٹیشن مالکان بھی یقیناًٹرانسپورٹرز کو اسی حساب سے فروخت کریں گے اور یوں عام آدمی جب بسوں، رکشوں اور دیگر ذرائع آمدورفت میں سفر کرنا چاہے گا تو کرایہ بھی اسی حساب سے ادا کرنا پڑے گا۔

کراچی اور دیگر شہروں میں بھی بسوں کے کرائے میں اضافہ کر دیا گیا ہے جو فی الوقت تو من مانا ہے مگر کیا جلد ہی اس کی منظوری نہیں دے دی جائے گی؟ دو چار ہڑتالیں، کچھ احتجاجی مظاہرے اور پھر ہر طرف خاموشی ہو جائے گی۔ یہی نہیں بلکہ اب سی این جی فی کلو کے بجائے فی لیٹر فروخت ہو گی۔ یعنی اس فیصلے نے کلو اور لیٹر جیسے یونٹس پر بھی اپنا رنگ جما دیا ہے۔ گیس لوڈشیڈنگ اور گیس نرخوں میں 40 فیصد اضافہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے اور دوسری طرف عوام کو بدترین مالی پریشانیوں میں جھونک دے گا۔

دوسری طرف یہ حقیقت ہے کہ ملک کا ایک بڑا مسئلہ کرپشن ہے اور اسی طرح عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینا بھی ہمارے وطن میں مہنگائی اور غربت کا طوفان لایا ہے جس سے ملک کو باہر نکالنے کے لئے آپ اور آپ کے وزیر کوشش کررہے ہیں۔ وزیرِ اعظم صاحب آپ چاہتے ہیں کہ بیرونی اداروں سے قرض نہ لیں اور ملکی وسائل کے ذریعے تعمیر و ترقی کا سفر جاری رکھتے ہوئے آئی ایم ایف کو اس کا پیسہ لوٹائیں تو یہ بھی ٹھیک ہے۔

مگر جناب آپ کا ایک وعدہ یہ بھی تھاکہ آپ سابقہ حکمرانوں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے اور اس کے ذریعے قرض اتار کر قوم کو غربت اور بھوک سے نجات دلاتے ہوئے باوقار اور مستحکم بنائیں گے۔

میں مانتی ہوں کہ یہ اتنا آسان نہیں اور آپ کی حکومت کو ابھی چند ہفتے ہی گزرے ہیں، مگر کیا یہ بہتر اور عوام دوستی کا ثبوت نہ ہوتا کہ آپ اور آپ کے وزراء لوٹی ہوئی رقم واپس لانے کے لئے اپنا کوئی جامع پلان اور حکمت عملی نئے پاکستان کا خواب دیکھتے لوگوں کے سامنے رکھتے اور ایسے کسی فیصلے سے باز رہتے جسے ظالمانہ اور غریب کُش کہا جاسکے؟ آپ یہ تو نہ کرسکے، مگر اب ایسا کریں کہ انٹرنیٹ اور لوگوں کے ذہنوں پر نقش اپنی ان تقاریر کو کسی طرح کھرچ ڈالیں جن میں آپ اور آپ کے وزراء مہنگائی اور گیس کے نرخ کم کرنے کی باتیں کرتے پائے گئے ہیں۔

To Top