عمران خان کاایک اور یو ٹرن: لاک ڈاؤن کا اختتام یوم تشکر پر۔ کیا مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے گئے؟

عمران خان کی سیاسی زندگی یو ٹرن سے عبارت رہی ہے. اس کا آغاز پرویز مشرف کے ریفرنڈم سے ہوا، اسکے بعد 2013 کے الیکشن کے اختتام پر خان نے ان نتائج کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور پھر کچھ عرصے بعد بد ترین دھاندلی کو بنیاد بنا کر تحریک کا آغاز کر دیا ۔ اور پھر پے در پے اقدامات کے ذریعے خان نے حکومت کو لوہے کے چنے چبوانے شروع کر ديئے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان ایک بہترین شو مین ہیں اور ان کو لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنا بہت ہی بہترین طریقے سے آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پاکستانی سیاست کو ایک نیا اسلوب دیا ۔ خان کے کيئے گئے بڑے بڑے جلسے انہیں پاکستانی سیاست کا ایک ممتاز لیڈر بناتے گئے ۔ یہاں تک کہ خان نے اسلام آباد دھرنے کا اعلان کر کے وزیر اعظم کے استعفا کا مطالبہ کر دیا اور دھرنا لگا کے اسلام آباد جابیٹھے ۔جو کہ پاکستان کی تاریخ کا طویل ترین دھرنا ثابت ہوا ۔ مگر آرمی پبلک کے اسٹوڈنٹ کو بنیاد بنا کر خان نے بغیر استعفا لئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ۔

05

Source: News Pakistan

اس کے بعد چار مہینے قبل پانامالیکس کا انکشاف ہوا جس پر تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم اور ان کے اہلخانہ کا نام آنے کے بعد حسب توفیق احتجاج کیا مگر اس میں بھی سب سے بلند آواز عمران خان ہی کی تھی ۔ جلسے ، ریلیاں ، رائےونڈ مارچ کے بعد دوبارہ خان نے اسلام آباد کی جانب رخ کرنے کا اعلان کیا مگر اس بار اعلان دھرنے کا نہیں بلکہ اسلام آباد لاک ڈاون کا تھا جو کہ نواز شریف کے احتساب تک جاری رہنا تھا ۔

اس کے بعد حکومت اور عمران کے درمیان ایک ایسی جنگ کا آغاز ہو گیا جس میں ایک جانب آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج ، ربڑ کی گولیاں ، گرتی لاشیں تھیں تو دوسری جانب خان کے کارکنوں کا جنون تھا ، لگ یہی رہا تھا کہ دو نومبر ملکی تاریخ کا سخت ترین دن ہونے والا ہے مگر اچانک یکم نومبر کو خان نے لاک ڈاون کا فیصلہ واپس لے کر مخالفین اور تحریک انصاف کے حمایتیوں میں ایک نئی جنگ کا آغاز کر دیا ۔

06

Source: Siasat.Pk

ہر کوئی اس یو ٹرن کی وجوہات جاننے کے لئے متجسس ہے کچھ وجوہات جو بتائی جارہی ہیں ان میں سے ایک سپریم کورٹ کی جانب سے پانامالیکس کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کا اعلان ہے اور بظاہر یہی وجہ تحریک انصاف کی وجہ سے بھی بتائی جارہی ہے ۔

مگر کچھ قریبی لوگوں نے اس یو ٹرن کی کچھ اور وجوہات بھی بیان کی ہیں مثال کے طور پر عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ نواز شریف کو سیاسی شہید ہونے دیا جاۓ جب کہ نواز شریف تشدد کی راہ اختیار کر کے ہر ممکن کوشش کر رہا تھا کہ مارشل لا کی راہ ہموار کی جاسکے ۔یہی وجہ تھی کہ حکومتی وزراء ہر ممکن طریقے سے عمران خان کو بنی گالا سے باہر آنے پر اکساتے رہے۔

ایک اور بات جو کہی جارہی ہے وہ یہ کہ خان مطلوبہ تعداد میں کارکن جمع کرنے میں ناکام رہا اس وجہ سے خان کو مجبورا واپسی کا فیصلہ کرنا پڑا ،یاد رہے تحریک انصاف اپنے تنظیمی ڈھانچے  چھ ماہ پہلے تحلیل کر چکی ہے اور پورے پاکستان میں اس جماعت کا کوئی باقاعدہ تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کارکنوں کو جمع کرنے کا مطلوبہ حدف حاصل نہیں کر پائی اور مجبورا واپسی کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔

عوام کے لیے 800 ارب روپے سے زائد کے ریلیف پیکج کا بڑا اعلان

To Top