عمران خان کا ایک اور نیا کارنامہ

پاک سرزمین ایک حیرت انگیز زمین ہے یہاں اگر ایسے لوگ پاۓ جاتے ہیں جو چند روپوں کی خاطر فیکٹری میں آگ لگا کہ معصوم مزدوروں کو زندہ جلا سکتے ہیں تو وہیں پر عبدالستار ایدھی جیسے لوگ بھی گزرے ہیں جنہوں نے خالی ہاتھوں یہاں کے لوگوں ہی کی مدد سے دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولنس سروس کا آغازکر کے یہ ثابت کر دیا کہ ذرا نم ہو یہ مٹی تو بہت ذرخیز ہے۔

آج ہم ایسے ہی کچھ عظیم لوگوں کو خراج تحسین پیش کریں گے۔

ایدھی فاونڈیشن

Abdul-Sattar-Edhi

سال 1951 میں قائم ہونے والی اس تنظیم کے بانی عبدالستار ایدھی اگرچہ آج ہمارے بیچ موجود نہیں ایمبولنس سروس سے شروع ہونے والا یہ اپنی مدد آپ کے تحت شروع ہونے والا یہ ادارہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتا گیا۔

صرف 5000 کے سرماۓ سے شروع ہونے والا ادارہ 1800ایمبولنسز ،کئی ہسپتالوں ،یتیمخانوں ، عورتوں کے فلاحی مراکز ،مردہ خانے چلا رہا ہے ملک بھر میں اس کے مراکز ایک جال کی طرح پھیلے ہوۓ ہیں اور یہ سب ایک انسان کی وجہ سے ممکن ہو سکا جس کا نام عبدالستار ایدھی ہے

ایس آئی یو ٹی

1

 

سال 1970 میں سول اسپتال کے اندر گردے کی بیماریوں کے علاج کے لۓ اس شعبے کا آغازکیا گیا جس نے 1991 میں ڈاکٹر ادیب رضوی کی سربراہی میں ایشیا کے گردوں اور جگر کے علاج کے سب سے بڑے اسپتال کی صورت اختیار کر لی اور اس میں سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ ساری ترقی اپنی مدد آپ کے تحت کی گئی۔

اس وقت اس ادارے میں ہر ہفتے دس سے بارہ گردوں کی تبدیلی ہو رہی ہے اور یہ سب غریب مریضوں کے کئے جاتے ہیں جس کے اخراجات بھی لوگوں سے ملنے والے چندوں سے پورے کۓ جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر ادیب رضوی ہمیں آپ پر فخر ہے

شوکت خانم ہسپتال

I’m a part of a Jewish conspiracy to take over Pakistan

شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے قیام سے قبل کروڑوں کی آبادی والے اس ملک میں کینسر کا لفظ جان لیوا ثابت ہوتا تھا، جس کسی کو کینسر ہوتا تھا وہ زندگی سے مایوس ہوجاتا تھا۔ کینسر کا علاج صرف بیرون ملک ممکن تھا اور بیرون ملک بھی چیدہ چیدہ صاحب ثروت لوگ ہی اس مہنگے مرض کا انتہائی مہنگا علاج افورڈ کرسکتے تھے۔

پاکستان میں کینسر ہسپتال کے قیام کے لئے عمران خان کی محنت اور لگن کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی عوام میں امید پیدا ہوگئی کہ اس غریب ملک میں بھی کینسر کا علاج ممکن ہوسکتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ امید ایک تحریک بن گئی اورملک کے پہلے کینسر ہسپتال کا قیام عمل میں آ گیا۔

شوکت خانم جو عمران خان کی والدہ تھیں جن کا انتقال 29 دسمبر کو کینسر سے ہوا تھا اپنی والدہ کی آخری دنوں میں کینسر سے تکلیف دیکھ کر ایک بیٹے نے یہ فیصلہ کیا کہ اپنی قوم کو اس تکلیف سے بچاۓ گا اسی لۓ پہلے شوکت خانم کا لاہور میں افتتاح اپنی والدہ کی برسی والے دن کیا اس کے بعد دوسرے ہسپتال کا افتتاح بھی اپنی والدہ کی برسی کے دن پشاور میں کیا اور اب 2016 میں تیسرے ہسپتال کا افتتاح کراچی میں کیا ۔

یہ تمام ادارے ےبھی لوگوں کے چندے سے ہی چل رہے ہیں عمران خان کا اس قوم پر احسان ہے کہ ان کی بدولت سیکڑوں پاکستانی نئی زندگی پاتے ہیں.

To Top