سوشل میڈيا ایکٹیوسٹ گل بخاری نے وزیر اعظم عمران خان کی ایسی متنازعہ تصویر شئير کر دی کہ سوشل میڈيا پر طوفان آگیا

 سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ گل بخاری کا شمار ان صحافیوں میں کیا جاتا ہے جنہوں نے ہر دور میں حق اور سچ کے لیۓ آواز اٹھائي اگرچہ ان کی آواز ہر دور کے حکمرانوں کے لیۓ ناپسندیدہ رہی ہے مگر اس کے باوجود انہوں نے اپنی آواز کو کبھی بھی دھیما ہونے نہیں دیا اب وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے بھی گل بخاری ایک جداگانہ نقطہ نظر رکھتی ہیں

اسی سبب گزشتہ سال نواز شریف حکومت کے دور میں بھی گل بخاری کو ان کے دفتر جاتے ہوۓ راستے میں سے اغوا کر لیا گیا تھا جس کے بارے میں کچھ حلقوں کا خیال تھا کہ یہ اقدام فوج کی جانب سے ان کی سوشل میڈيا کی بعض پوسٹس کے سبب اٹھایا گیا تھا مگر بعد میں فوج کے ترجمان نے اس الزام کی تردید کر دی تھی اور کچھ ہی گھنٹوں کے بعد گل بخاری بھی بازیاب ہو گئي تھیں

اس کے بعد حالیہ حکومت کی میڈیا پالیسی کے حوالے سے گل بخاری کا وائس آف امریکہ کو دیا گیا ایک انٹرویو بھی سامنےآیا جس میں انہوں نے موجودہ حکومت پر میڈیا پر لگائي جانے والی پابندیوں کے سلسلے میں کھل کر تنقید کی

ٹوئیٹر پر عمران خان کی تصویر شئیر

اس کے بعد گزشتہ روز گل بخاری نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے وزیر عمران خان کی ایک ایسی تصویر ش‏ئیر کی ہے جس میں وہ مختلف خواتین کے ساتھ نظر آرہے ہیں اور اس تصویر کا کیپشن لگاتے ہوۓ گل بخاری نے یہ سوال کیا ہے کہ یہ کیا ہے مگر اس پر جو جواب ان کو ان کے فالورز نے دیۓ وہ کچھ ایسے حوصلہ افزا نہ تھے

اس موقع پر ایک صاحب نے نواز شریف کی وہ تصویر کمنٹ میں شئیر کر دی جس میں ان کو جوتا مارا جا رہا تھا اور اس پر اس کا یہ کہنا تھا کہ اصل لعنت تو یہ ہے

جب کہ اس بارے میں کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ عورتوں کے اس رویۓ کے بارے میں سمجھ نہیں آتی جب کہ وہ کسی بھی بڑی شخصیت کے پیچھے کھڑے  ہو کر تصویر بنوانا بہت قابل فخر سمجھتی ہیں

جب کہ ایک نے تو اس کو ریاست مدینہ سے ریاست ہالینڈیہ تک کا سفر قرار دے ڈالا

تصویر سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ یہ عمران خان کے وزير اعظم بننے سے پہلے کی تصویر ہے یا بعد کی مگر  اس تصویر کو دیکھ کر یہ ضرور اندازہ ہوتا ہے کہ گل بخاری عمران خان کے بارے میں کیسی سوچ رکھتی ہیں

To Top