اللہ کے گھر میں امام مسجد کے لبادے میں ایک شیطان کی بچے کے ساتھ جنسی زيادتی

امام مسجد

بے شک نماز بے حیائی سے روکتی ہے ۔پورا بچپن یہی سنتے گزرا کہ جب بھی کوئی وسوسہ ستاۓ یا برا خیال آۓ تو اس موقعے پر نماز سے مدد لی جاۓ جب بھی کوئی برا کام سر زد ہوتا گھر کے بڑے  اور امام مسجد یہی سبق دیتے تم نے نماز نہیں پڑھی تھی تبھی ایسا ہوا ۔ بڑے ہونے کے بعد بھی یہ احساس لاشعور میں کہیں بیٹھ سا گیا کہ جب بھی امتحان ہوتا با وضو ہو کر جانا ہے ۔

مگر اب لگ رہا ہے کہ یا تو وہ سب تعلیمات غلط تھیں یا پھر جو ہو رہا ہے اس کی کوئی اور توجیح ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہے ۔ہر روز جب بھی ٹی وی پر یا پھر سوشل میڈیا پر ایسے واقعات نظر سے گزرتے ہیں جب مدارس میں یا مساجد میں عالم دین ،معلم یا امام مسجد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ان کو مار ڈالتے ہیں تو کیا سبب ہوتا ہے اس سب کا ؟

یہ لوگ تو وہ ہوتے ہیں جو باقاعدگی سے نماز قرآن سب پڑھتے ہیں پھر وہ کیا چیز ہے جو ان کو اس عمل پر نہ صرف مجبور کرتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ قتل جیسے بدترین گناہ میں بھی ملوث کر ڈالتی ہے ۔

اسی حوالے سے ایک امام مسجد کے ایک رونگٹھے کھڑے کر دینے والے ویڈیو بیان نے نہ صرف انگشت بد نداں کر ڈالا بلکہ اس موذی انسان کے سکون اور بے حسی نے ایسی کیفیت میں مبتلا کر ڈالا کہ بے ساختہ اس گھٹیا انسان کے لیۓ دل سے یہ بد دعا نکلی کہ اللہ اس بدکار انسان کو ہماری آنکھوں کے سامنے مثال عبرت بنا دیں ۔

امام مسجد نے بچے اپنے پاس بلایا

اس درندہ صفت انسان کے چہرے کا سکون کسی بھی صاحب اولاد انسان کا خون کھولا دینے کے لیۓ کافی ہے ۔اپنے اعترافی بیان میں اس نے  بتایا کہ اس نے اس معصوم بچے کو رات ساڑھے آٹھ بجے اپنے پاس بلایا اور بچہ امام مسجد کے رتبے کا خیال کرتے ہوۓ ان سے محبت اور انسیت میں ان کے ساتھ مسجد کی اوپری منزل میں چلا گیا ۔

امام مسجد نے اپنے موبائل کی روشنی میں اس بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی اس دوران اس درندے نے بچے کے منہ کو اس ہی کے عمامے سے باندھ دیا تاکہ وہ بچہ چلا نہ سکے ۔اپنے مزموم مقاصد کی تکمیل کے بعد اس درندے نے بچے کے گلے کو آری سے کاٹ کر اس کو ذبح کر دیا ۔

 معصوم بچے کی لاش

اس عمل کے دوران بچہ کتنا رویا ہو گا کتنا تڑپا ہو گا اس کا تاثر کہیں سے بھی اس درندے کی باتوں سے نہیں ملتا کہ اس کو اس تکلیف پر کوئی شرمندگی ہوئی یا اس کو اس تکلیف کا احساس ہے ۔

بچے کی لاش مسجد میں

بچے کو ذبح کرنے کے بعد اس نے اطمینان سے اس کی لاش کو مسجد ہی میں ایک جانب رکھ دیا اور اطمینان سے اپنے کپڑے اور آلہ قتل کو دھویا ۔اس سارے واقعے کا سب سے زیادہ اذیت ناک پہلو یہ ہے کہ وہ اس امر کو انتہائی سکون سے بیان کر رہا تھا کہ اس سارے معاملے میں پولیس نے تفتیش کے دوران اس کا نہ صرف بہت خیال رکھا ۔

بچے کو ذبح کرنے والا امام

بلکہ اس کو وقت پر کھانا اور ٹھنڈا پانی بھی فراہم کیا ایسے انسانوں کی اس ڈھٹائی کو دیکھتے ہوۓ ہر ذی روح انسان کی روح اس ڈر سے کانپ جاتی ہے کہ وہ لوگ جو اللہ کے دین کے اتنے قریب ہیں اگر وہ اس قسم کی درندگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں تو عام انسان تو پھر کسی قطار ہی میں نہیں آتے ۔

وحشت اور بربریت کے اس سلسلے کو روکنے کا بس ایک ہی طریقہ سمجھ آتا ہے کہ ان درندوں کو ایسی سزا دی جاۓ جو کہ ان کو سب کے لیۓ عبرت کا نشان بنا دے.

 

To Top