اِختیار۔۔۔خُدا کی دی گئی وہ نعمت جو اِنسان ہی اِنسان سے چھین رہا ہے 

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

اِختیار۔۔۔خُدا کی دی گئی وہ نعمت جو اِنسان ہی اِنسان سے چھین رہا ہےیہ اختیار کبھی تو بندوق کی نوک پر کِسی کی حلال روزی چھیننےکےلیےاستعمال کیا گیا اور کبھی کسی گُڑیاکی عِزت نیلام کرنے کی خاطِر

تو یہ ہیں میرے مُلک کے جوان؟ جنہوں نے کبھی تو کِسی ماں کی گود سُنسان کر دی اور کبھی کسی زینت کا سُہاگ اُجاڑ دیا

یہ اِختیار ہی تو ہے جو رب نے تُمھیں دیا ہے مَگر یہ کب اور کہاں استعمال ہونا چاہیئے، یہ بات تُم سمجھ نہ سکے

تو تُم ہو میرے وطن کے باپ؟ جو اپنی ہی قوم کی بیٹیوں کو  چیل کوّوں کی طرح نوچ رہے ہو

تو تُم ہومیرے مُلک کے مَرد ؟ جن کی مردانگی نیند کی گولیاں کھا کر سو گئی ہے

تو تُم ہو میرے پاکِستان کے حُکمران؟ جو مظلوموں کی پُکار سُن کر کانوں پر ہاتھ رکھ دیتے ہو

تو تُم ہو مسلمان عورتوں کے بھائی؟ جو  اپنی بہنوں پر پہرے لگا کر باہر دوسروں کی بہنو ں پر اپنا اِختیار جتانے نِکل جاتے ہو۔۔۔

افسوس! تُم ہی تو ہو پاکِستان کے وہ ‘بہادُر’ جو خُدا کا دیا ہوا اختیار تب تک چلائیں گے جب تک اُن کا داغ دار نَفس اُنہیں اِجازت دے گا

لیکن سُنو! میرے وطن کے بھائیو۔۔۔ مَت بھولنا کہ خُدا اِختیار دیتا ہے تو چھین بھی لیتا ہےاور وہ چھین لے گا ایک دِن تُم سے تُمھاری یہ دو کوڑی کی طاقتتب نہ تو تمھارا وقت پر اِختیار رہے گا اور نہ ہی کِسی معصوم کی چیخوں پراور اُس دِن سب معاملات طے ہوں گے جَب میرا رَب ہو گا، اُس کی عدالت ہوُگی، اور صِرف اُس کا اِختیار ہوگا!

 

To Top