لاہور میں جنسی درندے بے قابو تیرہ سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد چھ سالہ بچی کو بھی نشانہ بنا ڈالا

لاہور کا شمار پاکستان کے ان شہروں میں ہوتا ہے جو ترقی کے حساب سے دیگر شہروں کے مقابلے مین کافی آگے ہیں مگر بدقسمتی سے اس کے مضافاتی علاقے ابھی بھی کافی پسماندہ ہیں جس کا سبب غربت ،تعلیم کی کمی بھی ہے ان علاقوں میں جرائم کا تناسب پورے لاہور میں سب سے زیادہ ہے

ایسے ہی ایک مضافاتی علاقے میں جہاں لوگوں کے گھر ایک دوسرے سے بہت قریب قریب ہوتے ہیں معصوم لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے ایسے واقعات سامنے آۓ جنہوں نے اہل علاقہ کو نہ صرف خوفزدہ کر ڈالا بلکہ سب کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ ڈالا تفصیلات کے مطابق اس علاقے میں سب سے پہلے تیرہ سالہ لڑکی نمرہ کے والدین کی جانب سے رپورٹ درج کروائی گئی کہ اسی علاقے میں ویڈيو گیم چلانے والی ایک دکان میں زبردستی اس لڑکی کو لے جا کر اس علاقے کے پانچ نوجوانوں نے اجتماعی زیادتی کا فعل کر ڈالا

علاقے کے ان لوگوں جن میں کامران ،ارسلان،ظہیر ،قاسم اور ٹینی شامل ہیں نے اس لڑکی کو نہ صرف اجتماعی زيادتی کا نشانہ بنایا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کی ویڈيو بھی بنائی

رپورٹ ردج کروانے پر اس لڑکی کے  والد کو نہ صرف علاقہ کونسلر نے دھمکایا بلکہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکی بھی دے ڈالی جس کے سبب ملزمان کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہو سکی اور وہ علاقے میں آزاد گھوم رہے ہیں

اگلا واقعہ اسی علاقے کی معصوم چھ سالہ آمنہ کے ساتھ پیش آیا جہاں امجد نامی ایک محلے دار اس بچی کو گھر میں اکیلا پاکر داخل ہوا اور اس کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی مگر اس بچی کے شور مچانے پر گھر میں سویا ہوا اس کا بھائی بیدار ہو گیا جس کے سبب ملزم موقع سے ہی فرار ہو گیا اور اب تک فرار ہے

جنسی زیادتی کے حوالے سے ملزمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہ ہونے کے سبب مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے ان لوگوں کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں اور وہ معصوم بچیوں کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں ایسے افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرنی چاہیۓ تاکہ آئندہ کسی کو یہ گھناونا فعل کرنے کی ہمت نہ ہو سکے

 

To Top