پاکستان کے اندر اس قوم کا یہ المیہ رہا ہے کہ وہ فوری طور پر کسی کو بھی اپنا نجات دہندہ مان کر اس کی پوجا شروع کر دیتی ہے ۔سیاست دانوں کے ہاتھوں اس ملک کی دگرگوں صورتحال کے سبب عوام نے ان سے امیدیں وابستہ کرنی چھوڑ دی ہیں ۔ ریاست کے دو ستون یعنی مقننہ اور انتظامیہ بری طرح ناکام ہو چکی ہے ۔
رشوت ، سفارش اور اقربا پروری کے سبب لوگوں کا اعتبار پولیس اور دیگر اداروں سے ختم ہو چکا ہے ۔ ایسے موقعے پر موجودہ چیف جسٹس ثاقب نثار ایک نجات دہندہ کے طور پر سامنے آۓ ہیں ۔ ان کا سب سے بڑا فیصلہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلیت کی صورت میں آیا اس کے بعد دیگر معاملات میں جیسے زینب قتل کیس اور نقیب اللہ محسود کے ماوراۓ عدالت قتل پر ان کے لیۓ ہوۓ سو موٹو ایکشن اور گزشتہ مہینے میں دیگر معاملات میں لیۓ گۓ سوموٹو ایکشنز نے ان کو خبروں کی زینت بنا دیا ہے ۔
اسی سبب ہر خاص و عام کو یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اب ان کے لیۓ انصاف کے دروازے کھل گۓ ہیں ۔مشہور اداکارہ عفت رحیم نے بھی ایک ویڈیو کے ذریعے چیف جسٹس صاحب کی توجہ ایک اہم مسلے کی جانب مبذول کروائی ۔ مشہور اداکارہ کا یہ کہنا تھا کہ جس طرح چیف جسٹس نے زينب کی عزت لٹنے پر جس طرح سو موٹو ایکشن لیا اسی طرح وہ اس بات پر بھی ایکشن لیں کہ اگر کوئی بھی میڈیا کو استعمال کرتے ہوۓ اداکاروں کی بے عزتی کرتا ہے یا پھر ان کی کردار کشی کرتا ہے تو اس معاملے پر بھی سختی سے ایکشن لیا جاۓ ۔
?#isupportiffat #defamationlawsinpakistan #asmajehangir #iwantjusticeinpakistan #ialsohavehonour #raufklasra
Posted by Iffat Umar on Wednesday, January 31, 2018
اس حوالے سے انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے بتایا کہ ایسا ہی ایک واقعہ ان کے ساتھ بھی ہوا جب کہ ایک خاتون نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ان کی کردار کشی کی اور ان کو ذہنی اذیت کا شکار کیا یہ واقعہ تین سال پرانا ہے ۔ان کامذید یہ بھی کہنا تھا کہ جب انہوں نے اس معاملے کی شکایت جب قانونی طور پر کرنے کی کوشش کی تو ان کو سب نے یہی مشورہ دیا کہ اس معاملے میں کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔
عفت رحیم کا اس بارے میں یہ کہنا تھا کہ ان کا شمار پاکستان کی ایلیٹ کلاس سے ہوتا ہے ان کے جاننے والوں کا تعلق فوج کے ساتھ ساتھ دیگر انتظامی اداروں سے بھی ہے تو جب وہ اپنے حق کے لیۓ آواز اٹھانے میں ناکام رہیں تو ایک عام انسان کو اپنی زندگی میں ایسے کئی معاملات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
اگر ان کی آواز بھی کوئی نہ سنے تو بے بسی کا احساس انسان کو کتنے جرموں پر مجبور کر سکتا ہے لہذا عفت رحیم نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ ایسے اقدامات کیۓ جائیں کہ ایک عام انسان بھی اپنے حق کے لیۓ آواز اٹھا سکے ۔اسے بے بسی کے احساس کے ساتھ خود کشی نہ کرنی پڑے ۔