خیبر پختونخواہ میں ایک ایسا ہسپتال سامنے آگیا جہاں کے سارے مریض ایک ہی نام کے ، وجہ ایسی کہ سب ہی دنگ رہ جائيں

انسانی زندگی میں اس کے نام کو ایک اہم حیثیت حاصل ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا میں جب بھی کوئی نیا بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے والدین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچے کا ایسا نام رکھیں جو ایک جانب تو سننے میں اچھا لگے جب کہ دوسری جانب وہ بامعنی بھی ہو کیوں کہ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ نام انسانی شخصیت پر دیر پا اثرات مرتب کرنے کا بھی باعث بنتا ہے

دوسری جانب پاکستان کے کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں خواتین کا نام اور اس کی شناخت شادی سے پہلے اس کے باپ کے نام سے ہوتی ہے اور شادی کے بعد شوہر یا پھر بیٹوں کے نام پر کی جاتی ہے اور پردے کے خیال سے عورتوں کے نام کا بھی پردہ رکھا جاتا ہے اور غیر مردوں کے سامنے اپنے گھر کی عورتوں کا نام بھی نہیں لیا جاتا تاکہ کوئی غیر مرد ان کے گھر کی عورت کا نام زبان پر بھی نہ لا سکے

خیبر پختونخواہ کا شمار بھی پاکستان کے انہی علاقوں میں ہوتا ہے جہاں پر اس حوالے سے کافی پسماندگی پائی جاتی ہے مگر اس بات نے پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ کی انتظامیہ کو ایک بڑی مشکل سے دوچار کر دیا ہے اور اس کے سبب اس ہسپتال کے کئی ملازم ایک عجیب و غریب انکوائری کی زد میں بھی آگۓ ہیں

تفصیلات کے مطابق پشاور کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال کے ڈیٹا کی جب جانچ پڑتال کی گئی تو یہ انکشاف ہوا کہ وہاں علاج کی سہولت حاصل کرنے والے اسی فی صد افراد گل خان کے نام کے حامل ہیں وہاں علاج کروانے والی زیادہ تر خواتین یا تو گل خان کی بیوی ہیں یا گل خان کی ماں ہیں یا گل خان کی بیٹی ہیں

اسی طرح اسی فی صد مردوں کے نام بھی یا تو گل خان ہیں یا ان کے والد کے نام گل خان ہیں اس صورتحال نے انتظامیہ کو چکرا کر رکھ دیا ہے اور انہوں نے ڈیٹا انٹری کرنے والے آپریٹرز کے خلاف انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا ہے قرین قیاس کے مطابق انتظامیہ کا خیال ہے کہ ڈیٹا انٹری کرنے والے افراد آسانی کے خیال سے اور جان چھڑانے کے لیۓ ہر مشکل نام کی اسپیلنگ لکھنے کے بجاۓ وہاں گل خان لکھ کر جان چھڑا لیتے ہیں

اس حوالے سے وجہ کچھ بھی ہو مگر یہ صورتحال کا فی دلچسپ ہے کہ ہسپتال میں موجود ہر دوسرا فرد ہاتھوں میں گل خان کے نام کی پرچی لے کر گھوم رہا ہوتا ہے اور ہسپتال کی فضائیں گل خان کے نام سے گزنجتی رہتی ہیں

To Top