نوشہرہ میں ایک بار پھر خواجہ سرا کے ساتھ انسانیت سوز سلوک وجہ ایسی کہ سب ہی توبہ توبہ کرنے پر مجبور ہو جائیں

پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے جس کا جصول اسلام کے نام پر کیا گیا اس ملک کے اندر رہنے والے افراد کا تعلق کسی بھی صنف یا کسی بھی مزہب یا فرقے سے ہو ان کو یہاں پر یکساں مزہبی حقوق حاصل ہیں اور یہی اس ملکا کا ائین اور قانون کہتا ہے

مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایک قانون تو وہ ہے جو کہ آئین کی کتاب میں درج ہے جب کہ ایک قانون وہ بھی ہے جو کہ کسی کتاب مین تو درج نہیں ہے مگر اس کی پاسداری عام شہری انتہائی شدت سے کرتے ہوۓ نظر آتے ہیں اور وہ قانون ہے جہل کا قانون

روایات و رواجوں سے بھر پور یہ قانون لوگ نہ صرف خود ماننتے ہیں بلکہ اس کی پاسداری بزور طاقت بھی کرواتے ہیں ان قوانین مین سے ایک قانون ہیجڑوں یا تیسری صنف کے لوگوں سے نفرت کا قانون ہے ۔

ماضی قریب میں بھی خصوصا خیبر پختونخواہ میں کئی ایسے واقعات سامنے آۓ جن میں تیسری جنس کے لوگوں کے علاج معالجہ کرنے سے سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹروں اور دیگر عملے نے نہ صرف انکار کیا بلکہ اصرار کرنے پر ان کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا

حال ہی میں کے پی کے کے شہر نوشہرہ کے ایک ہیجڑہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئي جو جب علاج کے ارادے سے ہسپتال گیا تو ہسپتال والوں نے نہ صرف ان کاعلاج کرنے سے انکار کر دیا بلکہ ان کو بری ظرح زود و کوب بھی کیا یہاں تک کہ ان کے کپڑے پھاڑ دیۓ گۓ

اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد نوشہرہ کی پولیس نے بروقت کاروائی کرتے ہوۓ ذمہ داروں کے خلاف نہ صرف فوری کاروائی کی بلکہ ان کو گرفتار کر کے اپنی تحویل میں بھی لے لیایہ خیبر پختونخواہ کا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی وہاں پر ہیجڑوں کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ علاج سے انکار کر کے ان کو ایڑیا رگڑ رگڑ کر مرنے پر مجبور کر دیا گیا

مگر اب اس وقت خیبر پختونخواہ پولیس کی جانب سے بر وقت کاروائی کے نتیجے سے یہ امید پیدا ہو چلی ہے کہ آئندہ ہیجڑوں اور تیسری جنس سے تعلق رکھنے والے لوگوں  کے ساتھ ظلم و زیادتی کی ایسی کاروائیوں کا راستہ رک سکے گا

 

To Top