کیا آپ جانتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کو باب العلم کا لقب کیوں دیا؟

حضرت علی ابن ابی طالب رجب  کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ  میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابو طالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ  30 عام الفیل  کو ہوئی۔حضرت علی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں، بچپن میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی۔

علی السابقون والاولون تھے

حضرت علی کا شمار السابقون الاولون میں شامل ہوتے ہیں ۔ جس وقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت اسلام دی تو اس دعوت کو سب سے پہلے قبول کرنے والے حضرت علی ہی تھے ۔اس وقت ان کی عمر صرف گیارہ سال تھی ۔

علی نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امانتوں کے ضامن تھے

ہجرت مدینہ کے موقع پر جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہجرت کرنے لگے، اس وقت مکہ والوں کی امانتوں کا بار جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کاندھوں پر تھا اللہ کے رسول نے اس کا ضامن حضرت علی کو ہی ٹھہرایا تھا اور اپنی جگہ پر ان کو چھوڑ کر گۓ تھے ۔

علی غزوات کے علمدار تھے

غزوہ بدر سے لے کر عزوہ حنین تک تمام عزوات میں حضرت علی نے نہ صرف شرکت کی بلکہ ان غزوات کی علمداری کا شرف بھی ان کو حاصل رہا۔

اس کے ساتھ ساتھ اپنی شجاعت کے سبب ان تمام غزوات کی فتح میں ان کا کلیدی کردار تھا ۔ تاریخی روایتوں سے یہ بات ثابت ہے کہ صرف غزوہ بدر ہی میں حضرت علی کی تلوار کے وار سے بیس کے قریب کافر جہنم واصل ہوۓ ۔

واقعہ مباہلہ کے موقع پر رفیق رسول تھے

سورۃ العمران کی آیات کے نزول کے بعد خاتم النبین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت علی ،بی بی فاطمہ اور حضرت حسن اور حضرت حسین کے ہمراہ عیسائوں سے مباہلے کی نیت سے روانہ ہوۓ مگر جب عیسائیوں نے دیکھا کہ نبی اپنے خاندان کو لے کر آگۓ ہیں تو انہوں نے اس سے راہ فرار اختیار کی۔

علی بت شکن تھے

فتح مکہ کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہمراہی میں کعبے میں موجود بت توڑنے کا شرف بھی حضرت علی ہی کو حاصل ہے ۔

علی عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں

عشرہ مبشرہ سے مراد ان صحابہ کرام کی ہے جن کو نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی حیات میں ہی جنت کی خوشخبری سنا دی تھی ان صحابہ کرام میں حضرت علی کا نام بھی شامل ہیں ۔

علی باب العلم تھے

حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ حضرت علی کے بارے میں نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے ۔اس حدیث سے حضرت علی کے علمی مرتبے کا اندازہ ہوتا ہے ۔

حضرت علی کے فضائل جتنے بیان کۓ جائیں کم ہیں ۔حضرت علی کو 21 رمضان المبارک کو عبدالرحمن نامی شخص نے تلوار کا وار کر کے مسجد میں شہید کر دیا ۔ اس وقت آپ چہارم خلیفہ راشد کے درجے پر فائز تھے ۔

To Top