‘میری بیٹی کا مہر ۔۔۔۔۔ ہو گا اگر میری بیٹی چاہیے تو پہلے یہ مہر ادا کرو ‘ایک باپ نے اپنی بیٹی کے لیے ایسا کیا مانگ لیا کہ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی

اس بات کا سہرا سوشل میڈیا کے سر ضرور باندھنا ہو گا کہ اس کے ذریعے کسی بھی اچھائی کی تبلیغ کرنا بہت آسان ہو گیا ہے اور لوگوں کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل سے فوری طور پر انسان آگاہ بھی ہو جاتا ہے ۔اسی طرح کسی بھی اچھی بات کو پھیلانا بھی سوشل میڈیا کے ذریعے بہت آسان ہو گیا ہے

حالیہ دنوں میں چونکہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے اور اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہر جانب اسلامی پوسٹس ہی نظر آرہی ہیں اس کے بعد الیکشن نے بھی اس قوم کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے انہی پوسٹس میں سے ایک اور پوسٹ نظر سے گزری جس میں ایک بیٹی نے بتایا تھا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح جس بندے سے کرنے کا فیصلہ کیا اس سے مطالبہ کیا کہ اگر میری بیٹی سے نکاح کرنا ہے تو اس کے لیۓ سورء النور یاد کر کے آؤ

اس کے بعد اس کے ہونے والے شوہر نے جب مکمل سورۃ النور یاد کر کے اس لڑکی کے والد کو سنا دی تب ان کو نکاح کی اجازت دی گئي اس لڑکی کا یہ کہنا تھا کہ اس سے قبل اس کی والدہ کے مہر کے لیۓ اس کے والد نے بھی سورۃ العمران حفظ کی تھی ۔بظاہر پڑھنے میں اور دیکھنے میں یہ ایک بہت متاثر کن کہانی لگتی ہے اسی وجہ سے سوشل میڈیا پر آج کل یہ وائرل ہو رہی ہے

مگر اس کے حوالے سے کچھ لوگ جو با ت کر رہے ہیں وہ بھی ایک مضبوط موقف کی حامل ہے

 

اگر حق مہر مال کے علاوہ کسی اور صورت میں ہو سکتا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے بی بی قاطمہ کے نکاح کے لیۓ قرآن کی کوئی صورت کیوں نہ رکھی تھی

 

جب شریعت ایک عورت کو مالی تحفظ دینا چاہ رہی ہے تو ہم یا آپ کون ہوتے ہیں اس حق کو ختم کرنے والے

 

اللہ اور اس کے رسول کے بناۓ گۓ تمام قوانین اپنے اندر بہت حکمت رکھتے ہیں اس میں کسی قسم کی ترمیم و تبدیلی انسان کے اختیار میں نہیں ہے اگرچہ اس بات کو ماننا پڑے گا کہ اسلام نے اچھی بات کو اپنانے سے کبھی منع نہیں کیا اس کہانی کے پیش نظر بھی یہی سوچ ہے کہ اگر آپ کسی عورت کو اپنے نکاح میں لینا چاہتے ہیں تو اس سے قبل اس کے لیۓ کچھ ایسا قعمتی ضرور کر چائیں جو اس عورت کو انمل کر دے

تاہم مالی طور پر حق مہر کو عورت ک نکاح سے مشروط کر دینے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ لڑکی نکاح کے بعد پہلی بار ایک نۓگھر آرہی ہے اس کو کسی معاملے میں شادی کے فورا بعد کسی قسم کے مالی مسائل کا سامنا کرنا نہ پڑے  اور دوسری جانب شادی کے پہلے دن ہی سے مرد کو اس بات کا احساس ہو جاۓ کہ اب اس کی بیوی اس کی ذمہ داری ہے

 

To Top