گجرانوالہ میں قیامت سے قبل قیامت ۔کچرے کے ڈھیر سے ایک معصوم ایسی حالت میں برآمد جس کو دیکھ کر انسانیت شرما اٹھی

اولاد کی کمی اور قدر کا اندازہ اس انسان سے بہتر کوئی نہیں لگا سکتا جس کو اللہ نے کسی نہ کسی وجہ کے سبب اس نعمت سے محروم رکھا ہے اولاد میاں بیوی کے لیۓ ایک ایسی نعمت ہے جو کہ ماں باپ کے بیچ کے محبت کے تعلق و مذید مضبوط بنانے کا سبب بنتی ہے

مگر بعض حالات میں یہ ہی اولاد کچھ خود غرضی کے تعلقات کو توڑنے کا بھی  سبب بن جاتی ہے اور ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب کہ یہ تعلق ناجائز اور صرف اپنی غرض کے لیۓ قائم کیا گیا ہو

اسی وجہ سے جب ناجائز تعلق کے نتیجے میں مرد اور عورت کو یہ خبر ملتی ہے کہ ان کے ناجائز تعلق اور نام نہاد محبت ایک انسانی قالب میں اس دنیا میں آنے والی ہے تو وہ ایک دوسرے سے منہ چھپانا شروع کر دیتے ہیں

زیادہ تر تو اس بچے کو ماں کی کوکھ میں ہی مار دیا جاتاہے مگر اگر ایسا نہ ہو سکے تو اس بچے کو دنیا میں آتے ہی رات کے اندھیرے میں کسی نہ کسی کچرہ کنڈی کی زینت بنا دیا جاتا ہے جہاں رات کی تاریکی میں آوارہ بلیاں اور کتے اس معصوم کے وجود کو نہ صرف اپنے دانتوں سے بھنبھوڑتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان معصوموں کو موت کی گھاٹ بھی اتار دیتے ہیں

ایسا ہی ایک بدترین واقعہ گزشتہ دن گجرانوالہ میں دیکھنے میں آیا جب کہ ایک شاپنگ بیگ میں سے ایک نوزائیدہ بچہ اس حالت میں برآمد ہوا کہ اس کے تن پر کوئی لباس موجود نہ تھا ۔ چند گھنٹوں قبل پیدا ہوا یہ بچہ کوئی شقی القلب انسان راستے میں پھینک کر چلا گیا تھا

اس بچے کے رونے بلکنے کی آواز نے راہ چلتے افراد کو اس کی جانب متوجہ کیا اور وہ جنگلی جانوروں کا نشانہ بننے سے محفوظ رہا اس بچے کو لوگوں نے اپنی تحویل میں لے کے کپڑے پہناۓ اور اس کو دودھ دیا بعد ازاں انہوں نے اس کو متعلقہ تھانے والو کے حوالے کر دیا

ملک مین اس طرح ملنے والا یہ پہلا بچہ نہیں ہے مگر بدقسمتی سےآج تک کبھی بھی ایسے کسی بھی بچے کی ماں یا باپ کو پکڑا نہیں جا سکا تاکہ ان لوگوں کو ایک جانب تو زنا کی سزا دی جا سکے اور دوسری جانب ایک معصوم انسان کو موت کے منہ میں ڈالنے کے جرم میں پھانسی پر لٹکایا جاسکے

قانون کی اس کمزوری کے سبب ہر کچھ دن کے بعد سوشل میڈیا پو ایسے کسی نہ کسی بچے کی تصویر ہم سب کی نظروں سے گزرتی ہے جس پر وقتی لعنت ملامت کرنے کے بعد ہم سب بھی بھول جاتے ہیں

اس حوالے سے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی قانون سازی کی جاۓ کہ ایسے بچہ کو دنیا میں لانے مالے ان والدین کے خلاف قرار واقعی کاروائی کی جاۓ تاکہ آئندہ اس جرم کو کرنے سے پہلے کوئی بھی سو بار سوچے

To Top