نوبیاہتا دلہن کے ساتھ غیر فطری مباشرت جنسی تعلیم کی کمی یا کوئی اور سبب

آج جب کے ہر جانب اس بات کا شور مچا ہوا ہے کہ جنسی تعلیم اور آگاہی وقت کی ایک اہم ضرورت ہے اور انفرادی طور پر اور اجتماعی طور پر ہمیں ایسے اقدامات کرنے چاہیۓ ہیں جس سے جنسی تعلیم اور آگاہی کا سفر شروع کیا جاسکے تاکہ ہم اپنی اگلی نسل کو ان تمام زیادتیوں اور ظلم سے بچا سکے جس کا سامنا ہماری نسل نے کیا ۔

جنسی تعلیم کی واحد ضرورت ہمارے معاشرے میں صرف ان اوقات میں محسوس کی جاتی ہے جب کسی لڑکی کی شادی ہو رہی ہوتی ہے تو خاندان کی بزرگ عورتیں ایک دوسرے کو کہتی نظر آتی ہیں کہ اس کو شادی کے بارے میں بتا دو ۔اسی موقعے پر یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ رہنے دو وقت پر خود ہی پتہ چل جاۓ گا ۔ہمیں کس نے بتایا تھا ۔

پھر بھی ہلکے پھلکے انداز میں لڑکی کو بتا دیا جاتا ہے کہ شوہر جو کرے اسے کرنے دینا اس کو منع کرنا گناہ عظیم ہوتا ہے ۔مگر لڑکوں کو تو اتنا بھی نہیں بتایا جاتا ہے یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ سب جانتے ہیں ۔ اکثر یہ نسخہ کامیاب بھی ہو جاتا ہے اور اگر کامیاب نہ بھی ہو تو شرم کے مارے اس بارے میں زبان کوئی نہیں کھولتا ہے کہ اس رات اور آنے والی رات ان دونوں کے درمیان باہمی طور پر کیا ہو رہا ہے ۔

مگر حالیہ دنوں میں ایک ڈاکٹر کے اپنی مریضہ کے حوالے سے آنے والے ٹوئٹس نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اس ڈاکٹر کے مطابق اس کی مریضہ شادی کے اگلے روز ہی شدید ترین تکلیف کے باعث ہلاک ہو گئی۔

اس کے معائنے کے نتیجے میں جو انکشافات ہوۓ انہوں نے نہ صرف سب کو حیران کر دیا بلکہ ایک ایسے باب کا بھی آغاز کر دیا جس کے مطابق ہمیں جنسی تعلیم صرف اپنے چھوٹے بچوں کو نہیں دینی چاہیۓ بلکہ نوبیاہتا شادی شدہ جوڑوں کو بھی شادی سے قبل اس کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ کرنا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے

ڈاکٹر فاطمہ شیرین کے مطابق ان کے پاس ایک مریضہ لائی گئی جس کی شادی ایک دن قبل ہوئی تھی ۔اس کے انہدام نہانی سے خون جاری تھا ۔یہ ایک عام مسلہ ہے اور شادی کی پہلی رات ہو جاتا ہے مگر اس لڑکی کا جاری خون کوئی عام خون نہ تھا اس کی شدت کے سبب لگ رہا تھا کہ اس لڑکی کے جسم کا سارا خون اسی راستے سے نکلنے کے درپے ہے

اور ایسا ہی ہوا یعنی وہ لڑکی جسم سے خون ضائع ہونے کے سبب جانبر نہ ہو سکی اور شادی سے اگلے ہی دن ہلاک ہو گئی ۔ اس کی اس ہلاکت کی جب مذید تحقیق کی تو پتہ چلا کہ اس لڑکی کے شوہر نے اس لڑکی کے انہدام نہانی میں لوہے کی سلاخیں ڈال کر مباشرت کا عمل کرنے کی کوشش کی جس کے سبب اس لڑکی کے اندرونی اعضا نہ صرف بری طرح زخمی ہو گۓ بلکہ ان سے جاری ہونے والے خون کے سبب وہ لڑکی ہلاک ہو گئی ۔

اس موقع پر جو پولیس کیس کیا گیا اس کی پیروی کرنے سے بھی اس لڑکی کے والدین نے انکار کر دیا کیوں کہ ان کے مطابق یہ معاملہ ان کے خاندان کا تھا اور اس سبب خاندان کی عزت مجروع ہوتی تھی ۔

اس قسم کے کئی دیگر واقعات بھی آہستہ آہستہ سامنے آتے جارہے ہیں مگر ابھی بھی معاشرہ روائتی شرم و حیا کا سہارہ لے کر اس قسم کے واقعات کو سامنے لانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے ۔

اس وقت جب ملک بھر میں جنسی تعلیم کا راگ الاپا جا رہا ہے تو اس قسم کے غیر فطری مباشرت کے واقعات کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیۓ کیوںکہ جنسی تعلیم کی سب سے زيادہ ضرورت ہی ان شادی شدہ جوڑوں کو ہے جو کہ اپنے اس سفر کا آغاذ کرنے  جا رہے ہیں ۔

 

To Top