مالکہ کی بیٹی کی پلیٹ سے ایک نوالہ کھانے کی سزا ، کم عمرگھریلو ملازمہ کو موت کی گھاٹ اتار کر نالے میں پھینک دیا موت سے قبل کی ویڈیو سامنے آگئی

گزشتہ دنوں ایک گھریلو ملازمہ عظمی کی لاش لاہور کے ایک گٹر سے برآمد ہوئی جس کے بارے میں اس کے والدین کا یہ کہنا تھا کہ پچھلے آٹھ ماہ سے وہ ماہ رخ نامی ایک خاتون کے پاس کل وقتی ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھی اور پچھلے ڈيڑھ ماہ سے ماہ رخ ان کو ان کی بیٹی سے نہیں ملنے دے رہی تھی

جب کہ اس حوالے سے ماہ رخ کا یہ کہنا تھا کہ عظمی اس کے گھر سے قیمتی زیورات چوری کر کے فرار ہو گئی تھی اور وہ اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی ہے مگر اب سوشل میڈیا پر اسی حوالے سے ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جو عظمی کے مرنے سے ایک دن قبل بنائی گئي تھی

گھریلو ملازمہ  کے ساتھ  تشدد

اس ویڈیو کو دیکھ کر واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ اس کو کس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کی حالت کسی بھی صورت ایسی نہ تھی کہ وہ کسی بھی قسم کا زیور چوری کر سکے اور اس خوری کے بعد فرار ہو سکے

ویڈیو شئیر کرنے والوں کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ عظمی کو ماہ رخ کی بیٹی کی پلیٹ سے ایک نوالہ کھانا لینے پر بدترین تشدد کیا گیا یہاں تک کہ اس کے سر پر کسی بھاری چیز سے ضرب لگائی گئی جس کے بعد وہ اندرونی چوٹ کے سبب بے ہوش ہو گئی

اس کو اس حالت میں بھی ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے بجاۓ بجلی کے جھٹکے لگاۓ گۓ تاکہ وہ ہوش میں آجاۓ اور جب وہ ان جھٹکوں سے بھی جانبر نہ ہو سکی تو اس کی لاش کو بوری میں بند کر کے ایک گٹر میں پھینک دیا گیا

 گھریلو ملازمہ عظمی کے والد انتہائی غریب انسان ہیں جو کہ کسی دباؤ یا لالچ کے سبب اس مقدمے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں اس لیۓ سوشل میڈیا عظمی کو انصاف دلاؤ کے عنوان سے ایک تحریک کا آغاو کر چکا ہے جس میں حکومت وقت سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ یہ مقدمہ عظمی کے والد کی مدعیت کے بجاۓ سرکار یا انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری اپنی مدعیت میں قائم کریں تاکہ عظمی کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے

To Top